تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
طاق راتوں میں تلاش کرو۔‘‘ طاق راتیں کون سی ہیں؟ جمہور علماء کے نزدیک آخر عشرہ اکیسویں رات سے شروع ہوتا ہے‘ عام ہے کہ مہینہ ۲۹ تاریخ کا ہو یا ۳۰ تاریخ کا‘ اس سے حدیث بالا کے مطابق شب قدر کی تلاش ۲۱ ‘۲۳‘ ۲۵‘ ۲۷‘ ۲۹‘ کی راتوں میں کرنی چاہئے اگر مہینہ ۲۹ دن کا ہو تب بھی آخر عشرہ یہی کہلاتا ہے۔ شب قدر قیامت تک رہے گی حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور پرنور صلی اللہ علیہ و سلم سے عرض کیا کہ شب قدر نبی کے زمانہ کے ساتھ خاص رہتی ہے یا بعد میں بھی ہوتی ہے؟ حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا قیامت تک رہے گی میں نے عرض کیا رمضان کے کس حصہ میں ہوتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ عشرہ اول اور عشرہ آخر میں تلاش کرو‘ پھر حضور صلی اللہ علیہ و سلم باتوں میں مشغول ہو گئے‘ میں نے موقع پا کر عرض کیا حضور! یہ تو بتلا دیجئے کہ عشرہ کے کون سے حصہ میں ہوتی ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ و سلم اتنے ناراض ہوئے کہ نہ اس سے قبل مجھ پر اتنے خفا ہوئے تھے اور نہ بعد میں ہوئے اور فرمایا کہ اگر اللہ تعالیٰ جل شانہ کا یہ مقصود ہوتا تو بتلا نہ دیتے‘ آخر کی سات راتوں میں تلاش کرو‘ بس اس کے بعد کچھ نہ پوچھو۔ فقہاء کے اقوال امام ابو حنیفہ کا قول ہے کہ شب قدر تمام رمضان میں دائر رہتی ہے۔ صاحبینؒ کا قول ہے کہ تمام رمضان کی کسی ایک رات میں ہے جو متعین ہے مگر معلوم نہیں۔شافعیہؒ کا راجح قول یہ ہے کہ اکیسویں شب میں ہونا اقرب ہے‘ امام مالکؒ اور امام احمد بن حنبلؒ کا قول یہ ہے کہ رمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں دائر رہتی ہے‘ کسی سال کسی رات میں اور کسی سال کسی دوسری رات میں‘ جمہور علماء کی رائے یہ ہے کہ ستائیسویں رات میں زیادہ امید ہے۔ ہر شخص کو اپنی ہمت کے مطابق کوشش کرنی چاہئے بہرحال ہر شخص کو اپنی ہمت اور وسعت کے موافق تمام سال اس کی تلاش میں کوشش کرنی چاہئے‘ نہ ہو سکے تو رمضان بھر جستجو کرنی چاہئے۔ اگریہ بھی مشکل ہو تو رمضان المبارک کے آخر عشرہ کو غنیمت سمجھنا چاہئے‘ اتنا بھی نہ ہو سکے تو عشرہ اخیرہ کی طاق راتوں کو ہاتھ سے نہ جانے دینا چاہئے‘ اور اگر خدانخواستہ یہ بھی نہ ہو سکے تو ستائیسویں شب کو تو بہرحال غنیمت باردہ سمجھناہی چاہئے‘ اگر تائید ایزدی شامل حال ہے اور کسی خوش نصیب کو میسر ہو جائے تو پھر تمام دنیا کی نعمتیں اور راحتیں اس کے مقابلہ میں ہیچ ہیں‘ اگر میسر نہ ہو تو تب بھی اجر سے خالی نہیں۔ بالخصوص مغرب و عشاء کی نماز جماعت سے مسجد میں ادا کرنے کا اہتمام تو ہر شخص کو تمام سال ہی ضرور ہی ہونا چاہئے کہ اگر خوش قسمتی سے شب قدر کی رات میں یہ دو نمازیں جماعت سے میسر ہو جائیں تو کس قدر باجماعت نمازوں کا ثواب ملے۔ اللہ تعالیٰ کا کس قدر بڑا انعام ہے کہ کسی دینی کام میں اگر کوشش کی جائے تو کامیابی نہ