تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حدیث ’’فرفعت‘‘ سے مراد یہ نہیں کہ اصل شب قدر ہی اٹھا لی گئی‘ بلکہ اس کا علم تعیین اٹھا لیا گیا‘ اگر شب قدر ہی باقی نہ رہتی تو پھر حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم جو اس کو تلاش کرنے کا حکم فرما رہے ہیں اس کا کیا فائدہ؟ [انوار الباری ص ۱۷۱ ج ۲] پانچ چیزیں پوشیدہ رکھی گئی ہیں شب قدر کے بارے میں قطعی خبر اس لئے نہیں دی گئی کہ کوئی شخص اس رات ہی پر بھروسہ نہ کر لے اور ایسا نہ کہے کہ میں نے اس رات میں جو عمل کر لیا وہ ہزار مہینے سے بہتر ہے چنانچہ اللہ تعالیٰ نے مجھ کو بخش دیا ہے مجھے درجہ عطا ہوا ہے میں جنت میں جائوں گا۔ ایسا خیال اسے سست نہ بنا دے‘ اور وہ اللہ سے غافل نہ ہو جائے۔ ایسا کرنے سے دنیاوی امیدیں اس پر غلبہ پا لیں گی اور وہ اسے ہلاک کر دیں گی‘ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو ان کی عمر کے بارے میں بھی بے خبر رکھا ہے۔ اگر ہر شخص کو اپنی عمر کا پتہ ہو جاتا تو وہ کہتا کہ ابھی تو مرنے میں بہت دن پڑے ہیں‘ اس وقت دنیاوی لطف اٹھا لیں‘ موت کا وقت آئے گا تو توبہ کر لیں گے‘ خدا کی عبادت کر لیں گے اور نیکو کار بن کر مریں گے۔ عمر سے اس لئے بے خبر رکھا گیا کہ آدمی ہر وقت ڈرتا رہے اور نیک کام کرے ہمیشہ توبہ کرے‘ اور جو شخص ایسا کرے اسے دنیا کی لذتیں حاصل ہوں گی اور آخرت میں خدا کے عذاب سے چھوٹ جائے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پوشیدہ رکھا گیا ہے۔ لوگوں کی عبادت پر اللہ تعالیٰ نے اپنی رضا مندی ظاہر کرنے کو۔ ! گناہوں پر اپنے غضب اور غصہ کے ظاہر کرنے کو۔ " وسطی نماز کو دوسری نمازوں سے۔ # اپنے دوستوںکو عام لوگوں کی نظروں سے۔ $ اور رمضان کے مہینے میں شب قدر کو [غنیۃ الطالبین ص ۲۸۰] بدنصیب کون؟ دنیا والوں کی نظر میں تو سب سے بڑا بے وقوف اور نادان وہی ہے جو کمائی کا موسم یوں ہی گنوا دے اور ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھا رہے لیکن سرکاردوعالم صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر مبارک میں سب سے بڑا بدنصیب اور محروم قسمت وہ ہے جو نیکیوں کا بہترین موقع ضائع کردے اور کچھ نہ کر سکے۔ ارشاد عالی ہے: حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک بار جب رمضان المبارک کا مہینہ آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ((اِنَّ ھٰذَا الشَّہْرَ قَدْ حَضَرَکُمْ فِیْہِ لَیْلَۃٌ خَیْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَہْرٍ مَنْ حُرِمَھَا فَقَدْ حُرِمَ الْخَیْرَ کُلُّہٗ وَلَا یُحْرَمُ خَیْرَہَا اِلَّا مَحْرُوْمٌ)) [ابن ماجہ ص ۱۲۰ج ۲] ’’تمہارے اوپر یہ مہینہ آ چکا ہے جس میں ایک رات ہزار مہینوں سے زیادہ بہتر ہے‘ جو اس رات سے محروم رہ گیا وہ گویا ساری بھلائی سے محروم رہا اور اس کی بھلائی سے وہی محروم ہوتا ہے جو واقعی محروم ہی ہو۔‘‘