تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(بخلاف اور دنوں کے کہ طلوع آفتاب کے وقت شیطان کا اس جگہ ظہور ہوتا ہے)‘‘ [درمنثور] تشریح اس حدیث میں شب قدر کی چند علامات ذکر کی گئی ہیں‘ جن کا مطلب صاف ہے کسی توضیح کا محتاج نہیں‘ ان کے علاوہ اور بھی بعض علامات روایات میں اور ان لوگوں کے کلام میں ذکر کی گئی ہیں جن کو اس رات کی دولت نصیب ہوئی بالخصوص اس رات کے بعد جب صبح کو آفتاب نکلتا ہے تو بغیر شعاع کے نکلتا ہے‘ یہ علامت بہت سی روایات احادیث میں وارد ہوئی اور ہمیشہ پائی جاتی ہے‘ اس کے علاوہ اورعلامتیں لازمی اور ضروری نہیں ہیں۔ [فضائل رمضان ص ۴۸] شب قدر کی سات نشانیاں حدیثوں میں شب قدر کی کچھ نشانیاں بتائی گئی ہیں۔ جس رات میں وہ نشانیاں پائی جائیں سمجھ لو کہ یہ شب قدر ہے۔ سب سے صحیح پہچان شب قدر کی یہ ہے کہ اس رات کی صبح کو جب سورج نکلتا ہے تو چودہویں رات کے چاند کی طرح بغیر کرنوں کے عام دنوں سے کسی قدر کم روشن ہوتا ہے۔ ! وہ رات کھلی ہوئی روشن ہوتی ہے [مسند احمد رواہ العینی ص ۳۶۵] " اس رات میں نہ زیادہ ٹھنڈ ہوتی ہے نہ زیادہ گرمی [ابن کثیر ص ۴۳۱ ج ۴] # اس رات میں آسمان سے تارے ٹوٹ ٹوٹ کر ادھر ادھر نہیں جاتے [ابن کثیر ص ۴۳۱ج ۴] $ امام ابن جریر طبری رحمہ اللہ نے بعض بزرگوں سے نقل کیا ہے کہ اس رات میں ہر چیز زمین پر جھک کر سجدہ کرتی ہے اور پھر اپنی اصلی حالت پر آ جاتی ہے [عینی ص ۳۲۵ ج ۵] لیکن یاد رہے کہ یہ چیز ہر ایک کو نظر نہیں آتی‘ اور شاید بہت سوں کی تو سمجھ میں بھی نہ آئے۔ % بعض علماء کا تجربہ ہے کہ اس رات میں سمندروں‘ کنوئوں کا کھاری پانی میٹھا ہو جاتا ہے۔ [العرف الشذی ص ۳۲۷] کچھ تعجب کی بات نہیں‘ اس رات میں رحمت الٰہی کی موسلادھار بارشوں کا اثر اس قسم کی چیزوں میں بھی ظاہر ہو جائے لیکن یہ بھی ضروری نہیں کہ ہمیشہ اور ہر جگہ ہی ہوا کرے۔ & بعض لوگوں کو کوئی خاص قسم کی روشنی وغیرہ بھی نظر آتی ہے‘ لیکن وہ اپنے اپنے حالات پرہے‘ یہ کوئی خاص نشانی نہیں ہے عام لوگوں کو اس کے چکر میں نہ پڑنا چاہئے۔ [رمضان کیا ہے؟ ص ۱۶۰] شب قدر کے اعمال حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا نے حضور صلی اللہ علیہ و سلم سے پوچھا کہ یا رسول اللہ ! اگر مجھے شب قدر کا پتہ چل جائے تو کیا دعا مانگوں؟ حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہو ((اَللّٰھُمَّ اِنَّک عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّیْ))