تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
موجب جزاء ہے (یعنی اس میں حبس اوقات کی اجرت درست ہے) اور تراویح کاختم اور ایصال ثواب شعائر میں سے نہیں اگرچہ طاعت و عبادت ہے (اس لئے اس کے لئے محبوس ہونا موجب جزاء نہیں ہو سکتا) البتہ خود تراویح اور پانچوں وقت کی جماعت شعائر میں سے ہے اس لئے اگر مفت امام نہ ملے تو اجرت ٹھہرانا درست ہے۔ [احکام العشر الاخیرہ] یہ کہنا بھی صحیح نہیں کہ اگر روپیہ نہ دیں تو تراویح کا سلسلہ ختم ہو جائے گا بعض لوگ تاویل کرتے ہیں کہ اگر روپیہ نہ دیں گے تو تراویح کا ترک لازم آئے گا یہ قیاس صحیح نہیں تراویح ترک نہ ہوں گی بلکہ ختم قرآن چھوٹ جائے گا اور وہ ضروری نہیں اگر تراویح میں قرآن نہ سنائیں تو کسی ضروری امر میں خلل نہیں پڑتا البتہ تعلیم قرآن کا باقی رکھنا ضروری ہے اس لیے اس پر فقہاء نے جواز کا فتویٰ دیا ہے اگر اس پر لینا جائز نہ ہو تو تعلیم قرآن کم ہو جائے۔ [التہذیب] یہ کہنا بھی بے سود ہے کہ ہم اللہ کے واسطے سنائیں گے تم اللہ کے واسطے دینا بعض لوگ یہ تاویل کرتے ہیں کہ ہم اللہ کے واسطے پڑھیں گے تم اللہ کے واسطے دینا۔ صاحبو! یہ خالی الفاظ ہی الفاظ ہیں مطلب صاف یہی ہوتا ہے کہ پڑھنے کی وجہ سے لیتے ہیں یہ نیت نہیں ہوتی کہ اللہ کے لئے دونوں کام ہوں گے بلکہ یہ محض اصطلاحی الفاظ ہو گئے ہیں یہ الفاظ بول کر ان کے معنی موضع لہ‘ (یعنی ان کے اصلی معنی) مراد نہیں لیتے۔ اور اس کی علامت یہ ہے کہ اگر اس کہنے کے بعد حافظ جی کو یہ معلوم ہو جائے کہ یہ لوگ کچھ نہ دیں گے تو اسی وقت بھاگ جائیں گے یا اگر ختم پر کچھ نہ دیں تو پھر دیکھئے کیا مزہ آتا ہے خوب لڑائی ہو گی یا حافظ جی اگر مہذب سنجیدہ ہوئے تو لڑائی تو نہ ہو گی۔ لیکن دل میں یہ ضرور سمجھیں گے کہ ان لوگوں نے حق تلفی کی۔ [التہذیب] حفاظ سے خطاب اے حفاظ! آپ اپنی قدر کیجئے اور دس دس پندرہ پندرہ روپے پررال نہ ٹپکائیں۔ بڑا افسوس ہے کہ قرآن کو بیچا بھی تو کتنے میں‘ دس روپیہ میں۔ اے حفاظ! تم تو اللہ کے واسطے پڑھو اور اپنے ثواب کو برباد نہ کرو۔ قرآن پڑھ کر کچھ لینا نا جائز ہونے کے علاوہ بہت ہی کم ہمتی (اور ذلت) کی بات ہے میں نے دیکھا ہے کہ قرآن پڑھنے پر لینے سے حرص پیدا ہو جاتی ہے اگر جائز بھی ہوتا تو اس مرض (یعنی ذلت اور حرص) سے بچنے کے لئے بھی اس سے پرہیز ہی بہتر تھا۔ [التہذیب] ایک حافظ قاری کی عبرت آمیز حکایت لکھنؤ میں ایک بزرگ کہیں سفر میں تھے‘ چوروں نے ان کو لوٹ لیا سارا سامان چلا گیا صرف ایک لنگی ان کے بدن پر رہ گئی کسی مسجد میں آئے اور وہ قرآن شریف بہت اچھا اور عجیب انداز سے پڑھتے تھے ایک رئیس (سیٹھ صاحب) کو خبر ہوئی کہ ایک صاحب آئے ہیں اور قرآن بہت اچھا پڑھتے ہیں اور اس حالت میں ہیں ان کو رحم آیا‘ کپڑے جوڑے