تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مزدوری پیشہ لوگ ہیں‘ دن بھر تو محنت مزدوری کرتے ہیں اور رات کو یہ سورہ بقرہ شروع کر دیتے ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرت معاذؓ پرعتاب فرمایا اور فرمایا افَـــتَّانٌ اَنْتَ یَا مُعَاذ یعنی اے معاذ کیا تم لوگوں کو فتنہ میں ڈالنے والے ہو۔ وَالشَّمْسْ‘ وَاللَّیْلْ‘ وَالتِّیْنْ پڑھا کرو‘ کیوں کہ مقتدیوں میں ضعیف‘ بیمار‘ کاروبار والے آدمی (سب ہی قسم کے لوگ) ہیں۔ الغرض نماز میں اتنی تاخیر کرنا یا قرأت اتنی لمبی کرنا جس سے نمازی بھاگ جائیں جائز نہیں ہے۔ [التہذیب] تراویح میں بہت تیز اور جلدی قرآن پڑھنے کی تمنا کرنا کانپور میں بے چارے ایک حافظ تھے جو ذرا رکوع و سجدہ اطمینان سے ادا کرتے تھے اور قومہ (یعنی رکوع سے کھڑے ہو کر بھی) کچھ دیر لگاتے تھے‘ لوگ تراویح کے بعد نکلتے ہوئے یہ کہتے تھے کہ ارے میاں تراویح کیاہیں قید خانہ ہے۔ بس جا کر پھنس جاتے ہیں۔ رکوع میں گئے تو رکوع ہی میں ہیں۔ سجدہ میں چلے گئے تو اب سر ہی نہیں اٹھتا۔ التحیات پڑھنے بیٹھے تو اب کسی طرح سلام ہی نہیں پھیرتے۔ جان مصیبت میں آ جاتی ہے۔ غرض مقتدی چاہتے ہیں کہ امام بس التحیات ہی پڑھ کر سلام پھیر دیا کرے اور اس کو بہت پسند کرتے ہیں کہ حافظ ریل ہو اور ریل بھی کون سی‘ مال گاڑی نہیں‘ پسنجر نہیں‘ ڈاک نہیں‘ اسپیشل ہو اور اب اللہ بھلا کرے ریل سے بھی بڑھ کرہوائی جہاز چل گئے ہیں کہ حافظ جہاز ہوں۔ ایک نابینا حافظ صاحب تھے بیچارے مر گئے‘ ان کے تیز پڑھنے کا حال کچھ نہ پوچھو‘ بس گن گن گن گن گن گن غفورا۔ بن بن بن بن بن بن شکورا۔ غفورا‘ شکورا کے سوا کچھ خبر نہیں کہ کیا الفاظ منہ سے نکل رہے ہیں اور یہ پتہ تو کیا چل سکتا تھا کہ کون سا رکوع پڑھ رہے ہیں یا کون سا پارہ ہے۔ بس اندھا دھند آندھی کی طرح اڑے چلے جاتے تھے۔ مگر مقتدی ان سے ایسے خوش تھے کہ سبحان اللہ کیا ہلکی پھلکی تراویح پڑھاتے ہیں۔ اور میں تم کو اس سے بھی زیادہ ہلکی پھلکی کی ترکیب بتا دوں وہ یہ کہ بالکل ہی نہ پڑھو‘ کیوں کہ ہلکی پھلکی ہونے کے بھی مرتبے ہیں۔ جیسے جلدی کے درجے ہیں۔ ہلکے پھلکے رہنے کا ایک درجہ یہ بھی ہے کہ تراویح بالکل پڑھے ہی نہیں۔ چنانچہ بعض لوگ ایسا کرتے بھی ہیں۔ ارے خدا کے بندو‘ جب تراویح کا نام کیا ہے اور ایک گھنٹہ کی مشقت بھی اٹھائی تو پندرہ منٹ کی اور مشقت سہی‘ اور زیادہ وقت تو اٹھنے بیٹھنے میں لگتا ہے اچھی طرح تجوید سے پڑھنے میں اور گھسیٹ کر جلدی جلدی پڑھنے میں گھڑی لے کر آزما کر دیکھ لو‘ دس پندرہ منٹ سے زیادہ فرق نہیں نکلے گا۔ پھر افسوس ہے کہ صرف دس پندرہ منٹ کے لئے قرآن کو بگاڑ کر پڑھاجائے اور تراویح کو خراب کیا جائے۔ پھر تراویح سے فارغ ہو کر کوئی کام بھی تونہیں‘ محض باتیں کرتے کے سوا کوئی کام نہیں کرتے‘ کتنے افسوس کی بات ہے کہ تراویح کو توخراب کرو‘ اور کھانے کو نہ خراب کرو‘ بلکہ رمضان میں تو اور مہینوں سے زیادہ لذیذ کھانے کا اہتمام کرتے ہیں کہ بھنا ہوا گوشت بھی ہو‘ چٹنی بھی ہو‘ دہی بھلے بھی ہوں‘ پھلکیاں بھی ہوں‘ شربت بھی ہو وغیرہ