تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
[ترمذی و فی المشکوۃ] ’’اے اللہ! تو بے شک معاف کرنے والا ہے اور پسند کرتا ہے معاف کرنے کو‘ پس معاف فرما دے مجھے بھی‘‘[ترمذی‘ مشکوۃ] جامع دعاء یہ نہایت جامع دعاء ہے کہ حق تعالیٰ اپنے لطف و کرم سے آخرت کے مطالبہ سے معاف فر ما دیں تو اس سے بڑھ کر اور کیا چاہئے۔ [فضائل رمضان ص ۴۹] اس رات کی عبادات اور اجتماعی تقریبات اس رات میں جاگ کر نماز‘ تلاوت‘ درود شریف اور دعائوں وغیرہ کا خوب اہتمام کرنا چاہئے‘ اس رات کا کوئی خاص عمل نہیں ہے‘ بہتر یہ ہے کہ تھوڑے تھوڑے سبھی اعمال کئے جائیں اس طرح ہر قسم کے اعمال کا ثواب بھی حاصل ہو جائے گا اور ادل بدل کی عبادت کرنا آسان بھی ہو گا‘ کبھی تلاوت کرنے لگے تو کبھی تسبیحات میں مشغول ہو گئے۔ اس رات میں مسجدوں میں جمع ہونے اور باقاعدہ تقریریں وغیرہ کرنے کرانے سے اگرچہ یہ تو فائدہ ہوتا ہے کہ مل جل کرجاگنا آسان ہو جاتا ہے مگر اس کی ہمیشہ پابندی کرنا اور بہت زیادہ اہتمام کرنا اچھا نہیں۔ علماء نے اس کو پسند نہیں کیا۔ [مراقی الفلاح ص۹ ۲۱] اس میں پہلی بات تو یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اور صحابہ کرامؓ کے دور میں شب قدر میں جاگنے کا یہ طریقہ نہ تھا۔ حالانکہ اس کی قیمت وہ حضرات ہم سے زیادہ پہچانتے تھے۔ دوسری ایک ضروری بات یہ ہے کہ ستائیسویں رات کو بہت زیادہ اہتمام کرنے کی وجہ سے عام لوگوں کا ذہن یہ بن جاتا ہے کہ آج ہی شب قدر ہے‘ حالانکہ یہ غلط ہے کہ ستائیسویں رات کو یقینی طور پر شب قدر ہے۔ اس کا ایک نقصان یہ ہوتا ہے کہ پھر وہ کسی اور رات جاگنے اور عبادت کرنے کا اہتمام نہیں کرتے۔ جب کہ اس کے چھپانے کا ایک بڑا راز ہی یہ ہے کہ لوگ اس کی تلاش میں بہت سی راتوں میں عبادت کیا کریں۔ [رمضان کیا ہے؟ ص۱۶۳] شب قدر میں تلاوت کا ثواب حضرت مجاہد سے مروی ہے کہ شب قدر ہزار مہینوں کے نیک اعمال سے (درجہ) میں بہتر ہے ایک حرف کی تلاوت کا ثواب شب قدر میں ساٹھ ہزار گنا ہے‘ اگر کوئی شب قدر میں بیت اللہ کی تلاوت کرے تو کم از کم چھ ارب ثواب ملیں گے اور کوئی شب قدر میں مسجد حرام میں پورا قرآن تلاوت کرے تو اس کو دو نیل چار پدم چوالیس کھرب ثواب ملیں گے اور اگر کوئی بیت اللہ میں لیلۃ القدر میں بحالت امام پورا قرآن تلاوت کرتا ہے تو اس کو پانچ سنکھ اکیاون نیل‘ ننانوے پدم اٹھاسی کھرب نیکیاں ملیں گی۔