تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
فدیہ کی مقدار :فدیہ کی مقدار یہ ہے کہ ہر ایک روزہ کے عوض میں ایک صدقہ فطر یا اس کی قیمت فقراء کو دی جائے اور ایک صدقہ فطر کی مقدار نصف صاع گیہوں سے جو موجودہ اوزان کے حساب سے ڈیڑھ کلو ۷۴ گرام ۶۴۰ ملی گرام ہے۔ اس کی تفصیل صدقہ فطر کی بحث میں دیکھ لی جائے۔ :ایک روزہ کا فدیہ متعدد مساکین کو دے سکتے ہیں اور اسی طرح ایک مسکین کو متعدد روزوں کا فدیہ دینا بھی جائز ہے۔ [فتاویٰ رحیمیہ] روزہ میں بھول و نسیان معاف ہے نماز و حج میں نہیں :روزہ میں بھولے سے کھا لیاجائے یا مفسد صوم عمل کیا جائے تو معاف ہے اور روزہ صحیح ہو جاتا ہے لیکن نماز اور حج میں معاف نہیں۔ [فتاویٰ رحیمیہ] بھول کرکھانے پینے اور جماع کرنے والے کا روزہ نہ ٹوٹنے کی وجہ سوال: جب کہ صوم کے معنی ترک کرنے اور روکنے کے ہیں تو جو شخص بھول کر کوئی چیز کھا پی لے اس نے حد صوم اور صفت ترک کو توڑ دیا پس اس کا روزہ کیوں کر باقی رہ سکتا ہے؟ جواب: اگر روزہ دار بھول کر کسی چیز ناقض صوم کا استعمال کرے تو بھی امساک و ترک شرعی اس کے حق میں موجود ہے کیونکہ شارع نے اس کے فعل کو اپنی طرف منسوب کیا ہے۔ چنانچہ فرمایا اِنَّ اللّٰہَ اَطْعَمَہٗ وَسَقَاہُ یعنی خدا تعالیٰ نے اس کوکھلایا اور پلایا۔ پس اس میں بندہ کا فعل حکماً معدوم ہوتا ہے اگرچہ حساًوہ کھانے والا ہوتا ہے اور امساک جس کے معنی صوم یعنی روزہ کے ہیں اور حکمی طور پر اسی طرح موجود ہے۔ سحری کا بیان روزہ پر اس قدر اجر اور ثواب عظیم کا وعدہ جس کا تصور بھی کسی سے نہیں ہو سکتا اس لیے بھی ہے کہ یہ ایک بہت مشقت اورخاصے تحمل و برداشت اور محنت کی عبادت ہے۔ صبح صادق سے غروب آفتاب تک کھانے پینے اور ازدواجی خواہش کے تقاضا پر عمل کرنے سے اپنے کو روکے رکھنا کوئی معمولی بات نہیں۔ اس میں کافی تعب و مشقت برداشت کرنا پڑتا ہے اور عبادت میں تعب و مشقت کے مقدار ہی اجر و ثواب ملا کرتا ہے۔ اصل تو روزہ میں یہ تھا کہ رات کوسو جانے کے بعد کھانا پینا وغیرہ ناجائز ہوجاتا اور سحری کے وقت بھی کھانے پینے کی اجازت نہ ملتی جیسا کہ اہل کتاب کے یہاں یہی حکم تھا اور ابتداء اسلام میں بھی یہی حکم رہا ہے لیکن خداوند عالم کی خاص رحمت اور خصوصی مہربانی ہے کہ اس نے سحری کی اجازت فرما کر ہم ضعیفوں پر خاص انعام فرمایا اور سحری کھانے پر ثواب میںکمی تو کیا ہوتی اور زیادہ ثواب کاوعدہ فرمایا۔حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے تَسَحَّرُوْا فَاِنَّ فِی السُّحُوْرِ بَرَکَۃٌ سحری کھاؤ‘ سحری کھانے میں برکت ہے اور ایک روایت ہے کہ سحری کھاؤ اگرچہ ایک گھونٹ پانی