تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: جب رمضان شریف کی پہلی رات ہوئی تو سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ و سلم (لوگوں سے خطاب کرنے کے لئے) کھڑے ہوئے اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء بیان کرکے ارشاد فرمایا‘ اے لوگو! تمہاری طرف سے تمہارے دشمن جنات کے لیے خداوند تعالیٰ کافی ہیں اور اللہ تعالیٰ نے تم سے دعاء قبول کرنے کا وعدہ فرمایا ہے (چنانچہ کلام پاک میں) ارشاد ہے ادعونی استجب لکم مجھ سے دعاء مانگو میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔ خوب سن لو! خداوند قدوس نے ہر سرکش شیطان پر سات فرشتے (نگرانی کے لئے) مقرر فرما دیئے ہیں‘ لہٰذا اب وہ ماہ رمضان گزرنے تک چھوٹنے والے نہیں ہیں (اور یہ بھی سن لو!) رمضان شریف کی پہلی رات سے اخیر رات تک (کے لئے) آسمان کے دروازے کھلے ہوئے ہیں اور اس مہینے میں دعاء قبول ہوتی ہے۔ جب رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی پہلی شب ہوتی تو رسالت مآب صلی اللہ علیہ و سلم (ہمہ تن عبادت میں مصروف ہونے کے لئے) تہبند کس لیتے اور ازواج مطہرات سے علیحدہ ہو جاتے‘ اعتکاف فرماتے‘ شب بیداری کا اہتمام کرتے‘ کسی نے پوچھا شد المیزر‘ (یعنی تہبند کس لیتے) کا کیا مطلب ہے تو راوی نے جواب دیا کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم ان دنوں بیویوں سے الگ رہتے تھے۔ [کنزالعمال] شب و روز لاکھوں کی تعداد میں مغفرت حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ رسول کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے روایت کرتے ہیں کہ: آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا جب رمضان شریف کے مہینے کی پہلی رات ہوتی ہے تو جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں (اور پورے مہینے یہ دروازے کھلے رہتے ہیں) ان میں سے کوئی ایک دروازہ بھی پورے مہینے میں بند نہیں ہوتا اور دوزخ کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں (اور تمام مہینے دروازے بند رہتے ہیں) اس دوران کوئی ایک دروازہ بھی نہیں کھلتا اور سرکش جنات قید کر دیئے جاتے ہیں۔ اور (رمضان شریف کی) ہررات میں ایک آواز لگانے والا (تمام رات) صبح صادق تک یہ آواز لگاتا رہتا ہے کہ اے بھلائی اور نیکی کے تلاش کرنے والے (نیکی کا ارادہ کر) اور خوش ہو جا اور اے بدی کا قصد کرنے والے (بدی سے) رک جا اور اپنے حالات میں غور کر (اور ان کا جائزہ لے) اور یہ بھی آواز لگاتا ہے کوئی گناہوں کی معافی چاہنے والا ہے کہ اس کے گناہ معاف کر دیئے جائیں‘ کوئی توبہ کرنے والا ہے کہ اس کی توبہ قبول کر لی جائے۔ کوئی دعا مانگنے والا ہے کہ اس کی دعا قبول کی جائے۔ کوئی ہم سے کسی چیز کے متعلق سوال کرنے والا ہے کہ اس کا سوال پورا کر دیا جائے۔ اور رمضان شریف کے مہینہ میں روزانہ رات کو (روزہ) افطار کرتے وقت ساٹھ ہزار آدمی جہنم سے بری فرماتے ہیں‘ جب عیدالفطر کا دن ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اتنی تعداد میں جہنم سے بری فرماتے ہیں کہ مجموعی طور پر جتنی تعداد میں پورے مہینے میں آزاد فرماتے ہیں یعنی ساٹھ ہزار تیس مرتبہ جن کی کل مجموعی تعداد اٹھارہ لاکھ ہوتی ہے۔ [الترغیب و الترہیب] حضرت حسن رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ: ’’رسالت مآب صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ جل شانہ رمضان المبارک کی ہر شب میں چھ لاکھ آدمیوں کو دوزخ سے بری فرماتے ہیں‘ اور جب رمضان المبارک کی آخری شب ہوتی ہے تو اللہ