تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کرنے لگے تو پہلے قرأۃ کرے اس کے بعد یہ تکبیریں کہے۔ اگر دونوں رکعتیں رہ گئی ہوں یعنی دوسری رکعت کے رکوع کے بعد کوئی شخص شریک ہوا تو امام کے سلام کے بعد وہ اسی طرح عید کی نماز ادا کرے جس طرح امام نے ادا کی ہے یعنی پہلی رکعت میں سبحانک اللھم کے بعد قرأت سے پہلے تکبیریں کہے اور دوسری رکعت میں قرأت کے بعد کہے۔ [در مختار] اگر کسی کو عید کی نماز نہ ملی ہو یعنی امام کے سلام کے بعد آیا ہے تو وہ شخص تنہا عید نہیں پڑھ سکتا۔ بلکہ جو شخص نماز عید میں شریک ہو گیا ہے اور پھر کسی وجہ سے اس کی نماز فاسد ہو گئی ہو اس پر بھی اس کی قضا واجب نہیں۔ ہاں اگر اس کے ساتھ کچھ اور آدمی شریک ہو جائیں تو پھر پڑھنا واجب ہے۔ [در مختار] اگر کسی عذر سے پہلے دن نماز عید نہ پڑھی جا سکی ہو تو عید الفطر کی نماز دوسرے دن کے زوال تک پڑھی جا سکتی ہے۔[در مختار] عذرکی مثالیں کسی وجہ سے امام نماز پڑھانے نہ آیا ہو اور اس کے بغیر نماز پڑھنے میں فتنہ کا اندیشہ ہو‘ یا بارش ہو رہی ہو‘ یا چاند کی تاریخ کی تحقیق نہ ہوئی ہو۔ اور زوال کے بعد جب نماز کا وقت جاتا رہا تو چاند کی تحقیق ہوئی ہو۔ [در مختار و شامی] امام نے نماز عید پڑھائی‘ پھر بعد میں معلوم ہوا کہ بغیر وضو پڑھائی گئی اب اگر لوگوں کے متفرق ہونے سے پہلے معلوم ہو گیا تو امام وضو کرے اور لوگوں کو دوبارہ نماز پڑھائے اور اگر لوگ متفرق ہو چکے ہوں تو نماز کا اعادہ نہ کیا جائے وہی نماز جائز ہو گی۔ [شامی صفحہ ۷۸۳ جلد ۱] جس شخص کو عید گاہ میں وضو کرنے سے نماز عید نہ ملنے کا خوف ہو تو وہ تیمم کرکے نماز میں شریک ہو جائے۔