تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ایمان کی کمی اور نیکیوں کی قیمت سے بے خبری اوربے توجہی کی بات ہے ورنہ کیا دنیا میں رات بھر جاگنے والوں کی کمی ہے؟ کیا رات بھر لوگ کھڑے نہیں رہتے؟ کیا اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے مسلسل مشین کے پرزوں کی طرح کھانا پینا بھلا کر لوگ کام میں جٹے نہیں رہتے؟ مگر رونا تو یہ ہے کہ خدا کے لئے کون جاگے‘ موت سے پہلے کی تیاری تو سب کر رہے ہیں‘ مگر موت کے بعد کی تیاری کون کرے؟ پس جسے مرنا ہو گا وہ اس کی تیاری بھی کرے گا اور جو نہیں کرتا اس کی محرومی میں شک ہی کیا ہے؟ اگر ساٹھ ستر برس کی زندگی کے لئے انسان مارا مارا پھرتا ہے اور رات دن ایک کر دیتا ہے‘ تو لاکھوں کروڑوں برس نہیں بلکہ بے حد و بے شمار برسوں کی زندگی کے لئے کیا کچھ نہ کر ڈالنا چاہئے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے اس رات کی تلاش میں پہلے شروع رمضان المبارک کے دس دنوں کا اعتکاف کیا اور پھر ہمیشہ انہیں دس دنوں کا اعتکاف فرماتے رہے۔ [رمضان کیا ہے؟ ص ۱۵۷ بحوالہ مشکوۃ شریف ص ۱۸۲] کیا خبر کہ یہ زندگی کی آخری شب قدر ہو؟ بعض لوگ یہ سوچتے ہیں کہ پوری رات کا جاگنا تو مشکل ہے اور تھوڑی بہت دیر جاگنے (عبادت کرنے) سے کیا فائدہ؟ لہٰذا چھٹی! یہ خیال غلط ہے‘ اگر رات کے اکثر حصے میں جاگنا نصیب ہو جائے تو انشاء اللہ یہ فضیلت حاصل ہو جائے گی اور پوری رات بھی جاگنا کون سا مشکل ہے؟ ہم اور آپ جانتے ہیں کہ گزشتہ رمضان المبارک میں کتنے لوگ ایسے تھے جو آج دنیا میں نہیں اور وہ رمضان ان کا آخری رمضان تھا۔ ہمیں کیا خبر ہے کہ آئندہ رمضان تک ہم میں سے کس کس کی باری ہے؟ اس لئے اگر اتنی بڑی نعمت حاصل کرنے کے لئے کوئی ایک دو رات جاگ ہی لیا تو کون سی بڑی بات ہے‘ لیکن اگر تمام رات جاگنا بس کا ہی نہ ہو تو اکثر حصہ ہی سہی اور بہتر یہ ہے کہ یہ اخیر حصہ ہو‘ کیونکہ اس وقت عبادت میں دل لگتا ہے اور شروع کے مقابلے میںآخر رات افضل بھی ہے۔ [رمضان کیا ہے؟ ص ۱۶۳] حکمت الٰہی اگر مسلسل دس رات جاگنے کا حکم دے دیا جاتا یا پانچ ہی راتوں کے اگر مسلسل جاگنے کا حکم ہوتا تو بہت سے لوگ اس کی ہمت نہ کرتے اور بعض کر بھی لیتے تو تندرستی و صحت پر برا اثر پڑنے کا اندیشہ تھا۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے طاق راتوں میں (اکیس‘ تیئس یعنی ایک رات چھوڑ کر) شب قدر بنا کر ان راتوں کو ایسے عجیب طریقے پر تقسیم کر دیا کہ ایک رات جاگ لیں اور دوسری کو آرام کر لیں‘ اسی طرح راتوں کا جاگنا بھی ہو جائے اور تندرستی پر بھی کوئی برا اثر نہ پڑے۔ [رمضان کیا ہے؟ص ۱۵۹] شب قدر کب آتی ہے؟ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ تَحَرُّوْا لَــیْلَۃَ الْقَدْرْ فِی الْوْتْرْ مِنَ الْعَشْرْ الْاَوَاخِرْ مِنْ رَمَضَانَ [مشکوۃ شریف عن البخاری] ’’حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ لیلۃ القدر کو رمضان کے آخر عشرہ کی