تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تراویح کے رات میں مقرر ہونے کی وجہ چونکہ رمضان کا مہینہ برکات و انوار کے نزول کا مہینہ ہے لہٰذا اس مہینہ کی راتوں میں بھی ایک خاص عبادت مقرر ہوئی ہے(جس کو تراویح کہتے ہیں) کیوں کہ اکثر برکات و انوار الٰہی کا نزول رات ہی کو ہوتا ہے۔ ! رمضان کی راتوں میں تراویح اس لیے مقرر ہوئی تاکہ طبعی خواہشوں کی مخالفت پورے طور پر ثابت ہو‘ کیوں کہ دن بھر کے روزہ اور محنت و مشقت کے بعد طبیعت آرام چاہتی ہے۔ لہٰذا اس میں ایسی عبادت مقرر ہوئی جس سے عادت و عبادت میں امتیاز ہو (اور محنت و مجاہدہ اور نفس کے خلاف کام کرنے کی عادت ہو) [المصالح العقلیہ] تراویح میں مجاہدہ مجاہدہ کے چار ارکان ہیں: تقلیل طعام (یعنی کم کھانا) ! تقلیل منام (المنام بصورۃ القیام) (یعنی کم سونا) " تقلیل کلام (یعنی کم بولنا) # تقلیل اختلاط مع الانام (یعنی لوگوں سے کم ملنا) شریعت نے تقلیل طعام (یعنی کم کھانے کے مجاہدہ) کو روزہ کی صورت میں مقرر فرمایا ہے اس کے علاوہ اہل مجاہدہ (اور جوگیوں وغیرہ) نے تقلیل طعام کی جو صورتیں اختیار کر رکھی ہیں شریعت میں اس کی کوئی اصل نہیں۔ مجاہدہ کا دوسرا رکن تقلیل منام (یعنی کم سونا) ہے۔ رمضان اس کا بھی جامع ہے اس میں ایک ایسی عبادت مشروع ہے جو تقلیل منام (یعنی کم سونے) کو مستلزم ہے اور وہ تراویح ہے جس کا نام ہے قیام رمضان۔ حدیث شریف میں ہے: ((اِنَّ اللّٰہَ فَرَضَ لَکُمْ صِیَامَہٗ وسَنَنْتُ لَکُمْ قِیَامَہٗ)) ’’اللہ نے تم پر اس ماہ کے روزے کو فرض کیا ہے اور اس کے قیام کو میں نے مسنون کیا ہے۔‘‘ اس پر سب کا اتفاق ہے کہ حدیث میں قیامہ سے مراد تراویح ہے۔ [تقلیل المنام] تراویح ہمیشہ کیوں نہیں اب ایک شبہ یہ ہو سکتا ہے کہ جب تراویح مجاہدہ ہے تو جیسے رمضان میں مشروع فرمایا اور دنوں میں بھی مقرر فرما دیتے اس کا جواب یہ ہے کہ اگر رمضان کے علاوہ اور دنوں میں نماز نہ ہوتی تو بے شک اس کو فرض ہونا چاہئے تھا۔ لیکن اور دنوں میں فرض نمازیں مقرر ہیں جو مجاہدہ کے لیے کافی ہیں۔ اس لیے رمضان ہی میں اس کو رکھا گیااور سنت موکدہ بتایا گیا۔ الغرض ترک لذات کے لیے روزہ اور تکبر کے علاج کے لیے شریعت نے نماز مجاہدہ مقررفرمائی۔ [التہذیب] دوسروں کے مجاہدوںاور شریعت کے تجویز کردہ مجاہدوں کا فرق تقلیل منام یعنی کم سونے کے لیے دوسرے لوگوں نے مجاہدے کے جو طریقے اختیار