تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شخص کو دیکھا کہ وہ اس کے دیوان کو پڑھ رہا ہے مصنف کو اس کے ساتھ خاص تعلق پیدا ہوجائے گا خواہ وہ پڑھنے والا کلام سمجھتا بھی نہ ہو جب بھی اس کے ساتھ خاص محبت ہو گی اور اس کی طرف خاص عنایت مبذول ہو گی۔ بغیر سمجھے قرآن پڑھنا بھی اللہ کی محبت کا سبب ہے یہاں سے معلوم ہوا کہ قرآن کریم بغیر سمجھے پڑھنا بھی موجب محبت حق ہے بلکہ ایک طرح اس شخص کے ساتھ محبت زیادہ ہو گی جو بدوں سمجھے ہوئے اس کے کلام کو پڑھ رہا ہو۔ کیونکہ ممکن ہے کہ سمجھنے والے کو مضامین سے حظ (لذت) حاصل ہوتا ہو۔ اس وجہ سے اس کے کلام کی تلاوت کرتا ہو اور مصنف کی محبت تلاوت کا باعث نہ ہوئی ہو بخلاف اس شخص کے جو بدوں سمجھے ہوئے تلاوت کرتا ہو کہ اس کا باعث سوائے محبت مصنف کے اور کچھ نہیں۔ اصل دولت قرب خداوندی ہے اصل دولت قرب خداوندی ہے اور وہ کلام اللہ کے سمجھنے پر موقوف نہیں۔ گو سب کے لیے اس کی اجازت نہیں کہ سب کے سب بدوں سمجھے ہوئے پڑھیں بلکہ تھوڑے لوگ ایسے بھی ضرور ہونے چاہئیں کہ خود بھی کلام اللہ کو سمجھتے ہوں اور دوسروں کو بھی سمجھا سکیں اور فضل کلی اس کو سمجھ کر پڑھنے ہی میں ہے۔ مگر ایک حیثیت سے اس شخص پر حق تعالیٰ کی زیادہ عنایت ہو گی جو بدوں سمجھے ہوئے کلام اللہ کی تلاوت کرتا ہو۔ کیونکہ صرف حق تعالیٰ کی محبت اس کا باعث ہو سکتی ہے سو کلام اللہ کا اصل نفع اس کے سمجھنے پر موقوف نہیں ہے۔ امام احمد بن حنبلؒ کا خواب امام احمد بن حنبلؒ نے حق تعالیٰ سبحانہ و تعالیٰ کو خواب میں دیکھا۔ عرض کیا اے اللہ ! وہ کونسا عمل ہے جو آپ سے زیادہ قریب کرنے والا ہے۔ ارشاد ہوا وہ عمل تلاوت قرآن ہے آپ نے عرض کیا بفھم بلافھم کہ سمجھ کر یا بلا سمجھے؟ ارشاد ہوا بفھم اوبلافھم سمجھ کر ہو یا بدوں سمجھ ہو۔ راز اس میں یہ ہے کہ مصنف اپنے کلام کے پڑھنے سے خوش ہوا کرتا ہے پس جب بندہ حق تعالیٰ کے کلام کو پڑھے گا تو اللہ تعالیٰ خوش ہوں گے۔ تلاوت کی فضیلت کی ایک وجہ تلاوت کی فضیلت کی ایک وجہ یہ ہے کہ جتنے بھی حق تعالیٰ کے افعال ہیں بندہ کے ویسے ہی افعال حق کی نقل نہیں ہوتے صرف ایک تلاوت ہی ایسا فعل ہے کہ بندے کی تلاوت بالکل نقل ہوتی ہے کلام حق کی یعنی جیسے اللہ تعالیٰ کلام کر رہے ہیں یہ بھی کر رہا ہے۔ مثلاً بندہ کا دیکھنا خدا تعالیٰ کے دیکھنے کی نقل نہیں ہے اور اللہ تعالیٰ کا کلام جو پڑھ رہا ہے اور اس کے صیغوں کو ویسے ہی ادا کر رہا ہے جس طرح خدا تعالیٰ فرماتے ہیں مثلاً بندہ نے تلاوت کی: {قُلْنَا یَا نَارُکُوْنِیْ بَرْدًا وَّسَلٰمًا عَلٰی اِبْرَاھِیْمْ} یا پڑھا {فَجَعَلْنَا ھَا نَکَالاً لِّمَا بَــیْنَ یَدَیْھَا وَمَا خَلْفَھَا}