تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یہ نذر کا اعتکاف ہوتا ہے اس کے ساتھ روزہ رکھنا بھی لازم ہوتا ہے۔ !اعتکاف سنت یہ رمضان المبارک کے اخیر عشرہ کا اعتکاف ہوتا ہے۔ یہ اعتکاف سنت موکدہ علی الکفایہ ہے یعنی محلہ کی مسجد میں ایک دو آدمی اعتکاف کریں گے تو پورے محلہ کی طرف سے ذمہ داری ادا ہو جائے گی اور اگر کسی نے بھی نہیں کیا تو پورے محلہ پر ترک سنت موکدہ کا گناہ ہو گا۔ اور اس کے لیے روزہ بھی شرط ہے۔ "اعتکاف مستحب اس کے لئے روزہ رکھنا شرط نہیں اور نہ پورا دن شرط ہے جتنا چاہے حسب گنجائش کر سکتا ہے۔ [در مختار کراچی ص ۴۴۲‘ ۴۴۳ ج۲] اعتکاف کے مسائل اعتکاف سنت کی ابتدا آخری عشرہ کے اعتکاف کے لئے بیس رمضان کو سورج ڈوبنے سے پہلے مسجد میں داخل ہونا لازم ہے۔ [فتاویٰ دارالعلوم ص ۵۰۶ ج ۶] بلاضرورت نکلنا اعتکاف نذر اور اخیر عشرہ کے اعتکاف میں ضرورت شدیدہ کے بغیر مسجد سے باہر نکلنا حرام اور مفسد اعتکاف ہے۔ [در مختار ص ۴۴۴ ج ۲] ضرورت کے لئے نکلنا غسل واجب‘ نماز فرض کا وضو‘ پیشاب‘ پائخانہ کے لئے بقدر ضرورت مسجد سے باہر نکلنا جائز ہے۔ اور اسی طرح اگر مسجد میں جمعہ نہیں ہوتا ہے تو دوسری مسجد میں جمعہ پڑھنے کے لئے جانا بھی جائز ہے لیکن اس میں فضول وقت نہ گزارے بہت جلد واپس ہو جائے۔ لیکن اگر دیہات کی مسجد میں اعتکاف کیا ہے تو جمعہ کے لیے باہر نکلنا درست نہیں ہے۔ اس لئے کہ دیہات میں جمعہ جائز نہیں ہے۔ [در مختار کراچی ص ۴۴۵ ج ۲‘ کفایت المفتی ص ۲۳۲ ج ۴‘ فتاویٰ محمودیہ ص۱۷۵ ج۳] وضو کے لئے نکلنا نفل نماز باوضو رہنے‘ باوضو سونے اور تلاوت و ذکر کے لئے وضو کرنے کے لئے باہر نکلنا جائز ہے۔ اس لئے کہ معتکف کا ہر وقت باوضو رہنا مسنون ہے اور اگر مسجد کے اندر ٹب وغیرہ میں وضو کیا جا سکتا ہے تو باہر نکلنا جائز نہیں۔ [فتاویٰ رحیمیہ ص ۲۶ ج۵] غسل تبرید غسل تبرید (ٹھنڈک) کے لئے باہر نکلنا جائز نہیں اگر نکلے گا تو اعتکاف فاسد ہو جائے گا۔ [کفایت المفتی ص ۲۳۱ ج۴] استنجاء کے ساتھ غسل تبرید اگر پائخانہ پیشاب کے لئے باہر نکلتا ہے اور وہیں پر غسل خانہ بھی ہے اور اس میں پانی کی ٹینکی لگی ہوئی ہے یا کسی خاص آدمی نے سمجھ داری سے معتکف کے کہے بغیر از خود پانی رکھ دیا ہے تو ایسی صورت میں جب پائخانہ پیشاب کے لئے نکلے تو واپسی