تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کراماً کاتبین را ہم خبر نیست عاشق اور معشوق کے درمیان ایسے راز ہیں کہ لکھنے والے فرشتوں کو بھی خبر نہیں ہے۔ اسی خصوصیت کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے روزہ اور اس کے اجر و ثواب کو ’’الصوم لی وانا اجزی بہ‘‘ میں اپنی طرف منسوب فرما کر اس کی شرافت و عظمت کو بڑھا دیا ہے اور پیغمبر صلی اللہ علیہ و سلم نے بھی مختلف احادیث میں بکثرت مخصوص فضائل و مناقب بیان فرمائے ہیں۔ ایک دن کے روزے کا ثواب فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے جس شخص نے ایک دن کا روزہ اللہ تعالیٰ کی رضا مندی حاصل کرنے کے لیے رکھا‘ اللہ تعالیٰ اس کو دوزخ سے اس قدر دور رکھیں گے کہ جس قدرکوا اپنی ابتدا عمر میں بوڑھا ہو کر مرنے تک اڑان میں مسافت طے کرتا ہے۔ (کوے کی عمر طویل ہوتی ہے‘ کہا گیا ہے کہ ہزار برس کی ہوتی ہے اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کس قدر طویل مسافت وہ پوری عمر میں قطع کر لیتا ہو گا) اور حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ جو شخص رمضان کے روزے رکھے‘ اللہ پر ایمان رکھتے ہوئے اور اس کے حکم کا امتثال (حکم کی اتباع) کرتے ہوئے‘ اس کے گزشتہ گناہ بخش دیئے جائیں گے۔ شیطان کے حملوں سے بچنے کی ڈھال حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے ’’ اَلصَّوْمُ جُنَّۃٌ‘‘ روزہ دار کے لیے روزہ سپر اور ڈھال ہے یعنی روزہ دار روزہ کی وجہ سے دنیا میں شیطان کے شر سے بچتا اور اس کے حملوں کو روکتا ہے اور آخرت میں دوزخ کی آگ سے محفوظ رہتا ہے۔ روزہ دار کی نیند اور خاموشی بیہقی نے نقل کیا ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ روزہ دار کی نیند عبادت ہے اور اس کے خاموش رہنے میں بھی اس کو تسبیح یعنی سبحان اللہ کہنے کا ثواب ملتا ہے اور اس کے ہر عمل کا ثواب بڑھایا جاتا ہے اور اس کی دعا مقبول ہوتی اور اس کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔ [مظاہرحق] روزہ دارکے منہ کی بو حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ روزہ دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کے نزدیک مشک کی بو سے زیادہ پسندیدہ ہے گویا روزہ دار اللہ تعالیٰ کا محبوب ہو جاتاہے کہ اس کی خلوف (منہ کی بو) بھی اللہ تعالیٰ کو پسند اور خوشگوار ہوتی ہے۔ خلوف کا مفہوم خلوف جس کا ذکر اس حدیث میں آیا ہے وہ معدہ کے خالی ہونے سے پیدا ہوتی ہے تو جب تک معدہ خالی رہے گا‘ یہ خلوف بھی رہے گی‘ اس لیے عوام کا یہ خیال قابل اصلاح ہے کہ وہ روزہ کے اندر مسواک کو منع سمجھتے ہیں۔ اور بعض اہل علم بھی اس بنا پر کہ منہ کی بو مسواک سے زائل ہو جاتی ہے روزہ کی حالت میں مسواک کے جواز میں تردد کرتے ہیں۔ یہ صحیح نہیں۔ مسواک سے صرف دانت صاف ہو جاتے ہیں اور منہ کی بدبو دور ہو جاتی ہے معدہ میں اس سے کوئی چیز نہیں پہنچتی اس لیے مسواک کے بعد بھی