تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
صدقہ فطر و عید الفطر صدقہ فطر مقررکرنے کی وجہ عید الفطر میں صدقہ اس واسطے مقرر کیا گیا ہے کہ اول تو اس کے سبب عید الفطر کے شعار الٰہی میں سے ہونے کی تکمیل ہوتی ہے۔ دوسرے یہ کہ اس میں روزہ داروں کے لیے گناہوں سے پاکیزگی اور ان کے روزہ کی تکمیل ہے جس طرح کہ نماز میں فرائض کی تکمیل کے لئے سنتیں مقرر کی گئی ہیں ایسا ہی یہ صدقہ مقرر ہوا۔ ! اغنیاء اور دولت مندوں اور مالداروں کے گھروں میں تو اس روز عید ہوتی ہے۔ مگر مسکین و مفلسوں کے گھروں میں بوجہ ناداری کے اسی طرح سے شکل صوم موجود ہوتی ہے۔ لہٰذا خدا تعالیٰ نے مالدار لوگوں پر بوجہ شفقت علیٰ خلق اللہ لازم ٹھہرایا کہ مساکین کو عید سے پیشتر صدقہ دے دیں تاکہ وہ بھی عید کریں یہاں تک کہ نماز عید پڑھنے سے پیشتر ہی ان کو صدقہ دینا لازم ٹھہرایا اور اگر مساکین کثرت سے ہوں تو یہ صدقہ خاص جگہ جمع کرنے کا ایما ہو تاکہ مساکین کو یقین ہو جائے کہ ہمارے حقوق کی حفاظت کی جائے گی۔ صدقہ فطر کے احکام جو مسلمان اتنا مالدار ہو کہ اس پر زکوٰۃ واجب ہو یا اس پر زکوٰۃ واجب نہیں ہے لیکن ضروری اسباب سے زائد اتنی قیمت کا مال و اسباب ہے جتنی قیمت پر زکوٰۃ واجب ہوتی ہے یعنی ساڑھے باون تولے چاندی کی قیمت کا مال و اسباب ہے تو اس پر عید الفطر کے دن صدقہ دینا واجب ہے چاہے وہ سوداگری کا مال ہو یا سوداگری کا نہ ہو۔ اور چاہے اس پر سال گزر چکا ہو یا نہ گزرا ہو اس صدقہ کو شریعت میں ’’صدقہ فطر‘‘ کہتے ہیں [درمختار] البتہ اگر وہ قرض دار ہے تو قرضہ مجرا کرکے دیکھا جائے گا‘ اگر اتنی قیمت کا اسباب بچ رہے جو اوپر مذکور ہے تب تو صدقہ فطر واجب ہے ورنہ نہیں جس طرح مالدار ہونے کی صورت میں مردوں پر صدقہ فطر واجب ہے اسی طرح اگر عورت کے پاس کچھ مال اس کی ملکیت میں ہو جس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہو۔ مثلاً اس کے پاس زیور ہے جو اس کے والد کی طرف سے اس کو دیا گیا ہے یا خاوند نے زیور دے کر اس کو مالک بنا دیا ہے‘ تو عورت پر بھی اپنی طرف سے صدقہ فطر واجب ہے۔ ! مگر عورت پر کسی اور کی طرف سے ادا کرنا واجب نہیں۔ نہ بچوں کی طرف سے نہ ماں باپ کی طرف سے نہ شوہر کی طرف سے۔ [درمختارو شامی] " البتہ مردوں پر جس طرح اپنی طرف سے صدقہ فطر دینا واجب ہے‘ اسی طرح نابالغ اولاد کی طرف سے بھی صدقہ فطر دینا واجب ہے۔ اگر اولاد مالدار ہو تو باپ کے ذمہ اپنے مال سے دینا واجب نہیں بلکہ اولاد کے مال میں سے ادا کرے اور بالغ اولاد کی طرف سے بھی دینا واجب نہیں۔ البتہ اگر کوئی بالغ لڑکا‘ لڑکی مجنون ہو تو اس کی طرف سے اس کا والد صدقہ فطر ادا کرے۔ [در مختارو شامی] # صدقہ فطر واجب ہونے کا وقت