تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
حدیث شریف میں آیا ہے : ((فَاِنْ قَامَ مِنْ مَصَلاَّہُ فَجَلَسَ فِی الْمَسْجِدِ یَنْتَظِرُ الصَّلٰوۃَ لَمْ یَزَلْ فِیْ صَلوٰۃِ حَتّٰی یُصَلِّی و فی روایۃ البخاری وَلَمْ تَزَالُوْا فِی صَلٰوۃِ مُنْذُ اِنْتَظَرْتُمُوْہَا وَفِیْ حَدِیْثٍ مِنْ عَقَبَ الصَّلٰوۃَ فَہُوَ فِیْ صَلٰوۃٍ)) ان احادیث سے معلوم ہوا کہ معتکف نماز فرض باجماعت ادا کرنے کے بعد دوسری فرض باجماعت نماز کے انتظار میں رہتا ہے تو اس کو ہمہ وقت فرض باجماعت ادا کرنے کا ثواب ہوتا رہے گا۔ اور رمضان المبارک کی مزید فضیلت الگ ہے اگر ظاہری حساب اور اندازہ کیا جائے تو یہ ہو سکتا ہے کہ اعتکاف اکثر جامع مسجد میں ہوتا ہے جہاں ایک رکعت کا پانچ سو رکعت کے برابر ثواب ملتا ہے تو چار رکعت کا ثواب ۴ ×۵۰۰=۲۰۰۰ دو ہزار اور جماعت کا ستائیس گنا ثواب ہوتا ہے تو ۲۰۰۰×۲۷=۵۴۰۰۰چون ہزار پھر رمضان شریف میں ایک فرض کا ستر گنا ثواب ہوتا ہے تو ۵۴۰۰۰×۷۰=۳۷۸۰۰۰۰ سینتیس لاکھ ۸۰ ہزار ہوئے لہٰذا معتکف کو ہر وقت سینتیس لاکھ اسی ہزار فرض کے پڑھنے کا ثواب ملتا ہے اور فرض صرف تکبیر اولیٰ کا ثواب دنیا و مافیہا سے بہتر ہے‘ پھر یہ تو ایک ظاہری اندازہ ہے ورنہ اللہ جل شانہ کی رحمت کا کیا ٹھکانہ ہے تھوڑے عمل سے راضی ہو جائیں تو قیامت میں میزان عمل کے پلڑے کو بھر دیں گے چنانچہ تفسیر مظہری میں ایک روایت نقل کی گئی ہے کہ حضرت دائود علیہ السلام نے باری عزاسمہ سے عرض کیا کہ مجھے وہ ترازو دکھا دیجئے جس میں بندوں کے اعمال نامے قیامت کے روز تولے جائیں گے جب اس کا ایک پلڑا دکھایا گیا جو اتنا وسیع تھاکہ مشرق و مغرب بھی اس میں آ جائیں اس کو دیکھ کر حضرت دائود علیہ السلام بے ہوش ہو گئے جب ہوش آیا عرض کیا الہ العالمین اتنے کس بندے کے اعمال ہوں گے جس سے یہ پلڑا بھرے گا ارشاد فرمایا اے دائود! اگر ہم بندے کے ایک چھوارے سے راضی ہو جائیں تو اس چھوارے ہی کا اثنا ثواب دیں گے کہ ثواب سے یہ پلڑا بھر جائے گا‘ اس کے انعام و احسان کا کوئی اندازہ ممکن نہیں۔ نہیں ممکن ادا ہو حق تیری بندہ نوازی کا اگر انسان سراپا بھی زبان شکر بن جائے مثال نمبر% فتاوی عالمگیری میں ہے‘ معتکف ایک طرح سے فرشتوں کے مشابہ ہو جاتا ہے جس کی شان میں یہ وارد ہوا ہے: لَا یَعْصُوْنَ اللّٰہَ مَا اَمَرَھُمْ یَفْعَلُوْنَ مَا یُؤْمَرُوْنَ ’’فرشتے اللہ تعالیٰ کی(بالکل) نافرمانی نہیں کرتے جو کچھ ان کو حکم دیا جاتا ہے وہی کرتے رہتے ہیں۔‘‘ دوسری جگہ اللہ پاک کا ارشاد ہے: فرشتے رات دن اللہ تعالیٰ کی تسبیح و تقدیس میں لگے رہتے ہیں ذرا نہیں تھکتے۔ سو معتکف بھی ایک طرح اسی کے مشابہ ہو جاتا ہے تو کیا اس نعمت کی قدر نہ کی جائے چند روزہ زندگی ہے جو کرے گا پا لے گا ورنہ یہاں کا یہی چھوڑ جائے گا۔ کسی عربی شاعر نے کہا ہے (ان کے اشعار کا ترجمہ یہ ہے): اے وہ شخص جو دنیا اور اس کی زینت سے دھوکہ میں آ گیا ہے قسم ہے خدا کی یہ دھوکہ عنقریب تجھ کو ہلاک کر دے گا‘ تو زندگی پر ایسا عاشق ہوا ہے کہ اس سے علیحدگی گوارا نہیں کرتا جس طرح کوئی پانی پر آ کر واپس جانا ہی نہ چاہتا ہو ہر شخص یقینا قبر میں جانے والا ہے اگرچہ اس کی عمر اور اس کی امیدیں کتنی ہی لمبی کیوں نہ ہوں۔