کرنا،دو مہینہ کے مسلسل روزے رکھنا ،ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاناپہلی دو چیزوں میں قید ہے فتحریر رقبۃ من قبل ان یتماسا - فمن لم یجد فصیام شھرین متتابعین من قبل ان یتماسا - کہ غلام آزاد کرے جماع سے پہلے ،دو مہینے کے مسلسل روزے رکھے جماع سے پہلے ،اور تیسری چیز مطلق ہے فاطعام ستین مسکینا - یہاں من قبل ان یتماساکی قید نہیں ہے،تو امام شافعی ؒ کہتے ہیں کہ یہ مطلق پہلے دو مقیدوں پر محمول ہوگا ،لہٰذا اس میں بھی جماع سے پہلے کی قید رہے گی ،یہاں مطلق ومقید ایک ہی واقعہ میں ہے ،اور وہ ظہار ہے۔
الگ الگ حادثوں میں ہوں اس کی مثال جیسے کفارہ ٔ قتل ،کفارہ ٔ ظہار ،کفارہ ٔ یمین یہ سب الگ الگ واقعے ہیں ،تینوں میں رقبہ آزاد کرنے کا حکم ہے مگر کفارہ ٔ قتل میں رقبہ مقید ہے ،ومن قتل مومنا خطأ فتحریر رقبۃمومنۃ ،اور کفارہ ٔ ظہاراورکفارہ ٔ یمین میں مطلق رقبہ ہے جیسے فتحریر رقبۃاوراوتحریر رقبۃ-امام شافعیؒ فرماتے ہیں کہ مطلق مقید پر محمول ہوگا یعنی کفارہ ٔ قتل میں مومن رقبہ ہے تو کفارہ ٔ ظہار اور کفارہ ٔ یمین میں بھی مومن رقبہ مراد ہوگا ،کیونکہ امام شافعی ؒ فرماتے ہیں کہ وصف شرط کے درجہ میں ہوتا ہے اور جس طرح شرط کے انتفا ء سے حکم منتفی ہوتا ہے ایسے ہی وصف کے ا نتفاء سے حکم منتفی ہوتا ہے ،لہٰذا منصوص علیہ یعنی کفارہ ٔ قتل میں اگر وصف نہ ہو یعنی رقبہ مومنہ نہ ہوتو کفارہ صحیح نہیں ہے ،تو منصوص علیہ پر غیر منصوص علیہ یعنی کفارہ ٔ ظہار اور کفارہ ٔ یمین کو بھی قیاس کرینگے اور وصف یہاں بھی ملحوظ ہوگا کیونکہ سب کی جنس ایک ہی ہے یعنی کفارہ ہونا اور مقصد بھی ایک ہے ،اس کی مشروعیت ستر اور زجر کے لئے ہوئی ہے۔
وَعِنْدَنَالَایُحْمَلُ الْمُطْلَقُ عَلَی الْمُقْیَّدِ وَأِنْ کَانَاحَادِثَۃٍ وَاحِدَۃٍ بَعْدَ اَنْ یَّکُوْنَا فِیْ حُکْمَیْنِ لِأِ مْکَانِ الْعَمَلِ بِھِمَا قَالَ اَبُوْ حَنِیْفَۃَ ؒوَمُحَمَّدٌ فِیْمَنْ قَرِبَ الَّتِیْ ظَاھَرَ مِنْھَا فِی خِلَالِ الصَّوْمِ لَیْلاً عَامِدًا اَوْنَھَارًانَاسِیًا اِنَّہٗ لَیَسْتَأنِفُ وَلَوْقَرِبَھَا فِی خِلَالِ الْاِطْعَامِ لَمْ یَسْتَأنِفْ لِاَنَّ شَرْطَ الْاِخْلِاءِ عَنِ الْمَسِیْسِ مِنْ ضَرُوْرَۃِ شَرْطَ التَّقْدِیْمِ عَلَی الْمَسِیْسِ وَذٰلِکَ مَنْصُوْصٌ عَلَیْہِ فِیْ الْاَعْتَاقِ وَالصِّیَامِ دُوْنَ الْاِطْعَامِ
ترجمہ:-اور ہمارے نزدیک مقید پر محمول نہ ہوگا اگرچہ دونوں ایک حادثہ میں ہوں، بعد اس کے کہ وہ دونوں دو حکموں میں ہوں ،ان دونوں پر عمل کے ممکن ہونے کی وجہ سے ، امام ابو حنیفہ اور امام محمد ؒ نے فرمایا اس شخص کے بارے میں جس نے اس عورت سے جماع کیا جس سے ظہار کیا ہے روزہ کے دوران میں رات کو قصداً یا دن میں بھول