کو واجب کرے گا، اور اسی وجہ سے امام شافعی ؒ نے باندی کے نکاح کو جائز نہیں قرار دیا اس شرط یا وصف کے نہ ہونے کے وقت جو مذکورہیں اللہ تعالیٰ کے ارشاد من لم یستطیع طولا الخ ہیں۔
------------------------------
تشریح:-وجوہ فاسدہ میں سے دوسری وجہ فاسد جس کے قائل امام شافعیؒ ہیں یہ ہے کہ اگر حکم کسی شرط پر معلق کیا جائے یا حکم ایسی ذات کی طرف منسوب ہو جو کسی خاص وصف کے ساتھ موصوف ہو،تو یہ شرط پر معلق کرنا دلالت کرے گا اس بات پر کہ حکم شرط کے ساتھ خاص ہے، اگر شرط نہیں رہے گی تو حکم بھی نہیں رہے گا،اسی طرح خاص وصف کے ساتھ موصوف ذات کی طرف حکم کومنسوب کرنا دلالت کرے گاکہ حکم اس ذات پراس وصف کے ساتھ خاص ہے ،اگر وصف نہیں رہے گا تو اس ذات کے ساتھ حکم بھی نہیں رہے گا،اول کو مفہوم شرط اور ثانی کو مفہوم وصف کہا جائے گا، حاصل یہ کہ امام شافعی ؒ مفہوم ِشرط کے بھی قائل ہیں اور مفہومِ وصف کے بھی ،اسی لئے وہ فرماتے ہیں کہ اگر کوئی آزاد عورت سے نکاح کی قدرت رکھتا ہے تو باندی سے نکاح کرنا جائز نہیں ہے،اسی طرح اگر وہ آزاد عورت سے نکاح کی قدرت تو نہیں رکھتا مگر باندی مومنہ نہیں تو بھی اس کو غیر مومنہ باندی سے نکاح کرنا جائز نہیںہے ،کیونکہ ارشاد باری تعالی ہے
ومن لم یستطع منکم طولا ان ینکح المحصنت المومنات فمما ملکت ایمانکم من فتیاتکم المومنات،تم میں سے جو آزاد مسلمان عورت کے ساتھ نکاح کی قدرت نہ رکھے تو وہ اپنے مسلمان بھائیوں کی مومن باندیوں سے نکاح کرے۔
اس آیت میں باندی سے نکاح کے جواز کو عدم طول حرہ یعنی آزاد عورت سے نکاح کی قدرت نہ ہونے کی شرط پر معلق کیا ہے ،یہ مفہوم شرط ہوا،اور باندیوں کو مومنات کے وصف کے ساتھ موصوف کیا ہے یہ مفہوم وصف ہوا ،--لہٰذا باندی سے نکاح اس وقت ہوسکتا ہے جب آزاد سے نکاح کی قدرت نہ ہو،اگر آزاد سے نکاح کی قدرت ہے تو جائز نہیں ہے،اسی طرح باندی اگر ایمان کی صفت کے ساتھ ہے تو نکاح جائز ہے ،اگر مومنہ نہیں تو نکاح جائز نہیں ،لہٰذا امام شافعی کے نزدیک کتابیہ باندی سے نکاح جائز نہیں ہے۔
وَحَاصِلُہٗ اَنَّہٗ اَلْحَقَ الْوَصْفَ بِالشَّرْطِ وَاعْتَبَرَالتَّعْلِیْقَ بِالشَّرْطِ عَامِلًا فِیْ مَنْعِ الْحُکْمِ دُوْنَ السَّبَبِ وَلِذٰلِکَ اَبْطَلَ تَعْلِیْقَ الطَّلَاقِ وَالْعَتَاقِ بِالْمِلْکِ وَجَوَّزَ التَّکَفِیْرَ بِالْمَالِ قَبْلَ الْحِنْثِ لِاَنَّ الْوُجُوْبَ حَاصِلٌ بِالسَّبَبِ عَلٰی اَصْلِہٖ وَوُجُوْبُ الْاَدَاءِ مُتَرَاخٍ عَنْہٗ بِالشَّرْطِ وَالْمَالِیُّ یَحْتَمِلُ الْفَصْلَ بَیْنَ وُجُوْبِہٖ