میں یہ تصرف درست نہ ہوگا ،کیونکہ بچہ جب ولی کی اجازت سے تصرف کرے گا تو بچہ من وجہٍ اصل ہے اور من وجہٍ نائبِ ولی ہے، اس لئے کہ عقد تو بچہ کرے گا تو عقد کرنے کے اعتبار سے اصل ہے اور عقد کا نفاذولی کی رائے اور اجازت پر ہوگا اس لحاظ سے بچہ نائب ہے،اب بچہ کے اصل ہونے کا تقاضا یہ ہے کہ غبن فاحش کے ساتھ اس کی بیع مطلقاً ہر شخص سے درست ہو،اور نائب ہونے کا تقاضا یہ ہے کہ غبن فاحش کے ساتھ اس کی بیع مطلقادرست نہ ہو،تودونوں شبہوں کی رعایت کرتے ہوئے اجنبی کے ساتھ تو بیع کو مطلقاً جائز قرار دیا اور ولی کے ساتھ بیع کوناجائز قرار دیا ،کیونکہ یہ تہمت کی جگہ ہے کہ ولی اپنا فائدہ حاصل کرنے کے لئے اس بچہ سے بیع کروارہاہے، لہٰذا موضع تہمت میں شبہ نیا بت کا اعتبار کرتے ہوئے ولی سے بیع کو ناجائز قرار دیا۔
وَعَلٰی ھٰذَا قُلْنَا فِی الْمَحْجُوْرِ اِذَا تَوَکَّلَ لَمْ تَلْزَمْہُ الْعُھْدَۃُ وَبِاِذْنِ الْوَلِیِّ تَلْزَمَہٗ وَاَمَا اِذَا اَوْصَی الصَّبِیُّ بِشَیْئٍ مِنْ اَعْمَالِ الْبِرِّ بَطَلَتْ وَصِیَّتُہٗ عَنْدَنَا خِلَافًا لِلشَّافِعِّی وَاِنْ کَانَ فِیْہِ نَفْعٌ ظَاھِرٌ لِاَنَّ الْاِرْثَ شُرِعَ نَفْعًا لِلْمُوْرِثِ اَلَاتَریٰ اَنَّہٗ شُرِعَ فِیْ حَقِّ الصَّبِیِّ وَفِی الْاَنْتِقَالِ عَنْہٗ اِلَی الْاِیْصَاءِ تَرْکُ الْاَفْضَلِ لَامُحَالَۃَ اِلَّا اَنَّہٗ شُرِعَ فِیْ حَقّ الْبَالِغِ کَمَا شُرِعَ لَہٗ الطَّلَاقُ وَالْعَتَاقُ وَالْھِبَۃُ وَالْقَرْضُ وَلَمْ یُشْرَعْ ذٰلِکَ فِیْ حَقِّ الصَّبِیِّ وَلَمْ یَمْلِکْ ذٰلِکَ عَلَیْہِ غَیْرُہٗ مَاخَلَا الْقَرْضِ فَاِنَّہٗ یَمْلِکُہٗ الْقَاضِیْ لِوُقُوْعِ الْاَمْنِ عَنِ التّویٰ بِوِلَایَۃِ الْقَضَاءِ وَاَمَّا الرِّدَّۃُ فَلَا تَحْتَمِلُ الْعَفْوَ فِیْ اَحْکَامِ الْاٰخِرَۃِ وَمَایَلْزَمُہُ مِنْ اَحْکَامِ الدُّیْنَا عِنْدَھُمَا خِلَافًا لِاَبِیْ یُوْسُفَؒ فَاِنَّمَا یَلْزَمُہٗ حُکْمًا لِصِحَّتِہٖ لَاقَصْدًا اِلَیْہِ فَلَمْ یَصِحِّ الْعَفْوُ عَنْ مِّثْلِہٖ کَمَا اِذَا ثَبَتَ تَبْعًالِاَبَوَیْہِ۔
ترجمہ:-اور اسی بنیاد پر ہم نے کہا صبیٔ مہجور کے بارے میں کہ جب وہ وکیل ہوگیا تو اس پر ذمہ داری لازم نہ ہوگی،اور ولی کی اجازت سے اس کو ذمہ داری لازم ہوجائے گی ،اور بہرحال جب بچہ نے اعمال ِبِرِّ میں سے کسی کی وصیت کردی تو ہمارے نزدیک اس کی وصیت باطل ہوجائے گی،امام شافعیؒ کے خلاف ،اگر چہ اس میں ظاہراً بچہ کا نفع ہو،اس لئے کہ میراث مورث کے نفع کے لئے مشروع کی گئی ہے،کیا نہیں دیکھتے کہ میراث بچہ کے حق میں مشروع ہے،اور میراث سے ایصاء کی طرف انتقال میں یقینا افضل کو ترک کرنا ہے ،مگر یہ کہ ایصاء مشروع ہے بالغ کے حق میں جیسے اس کے لئے طلاق ،عتاق ،ہبہ اور قرض مشروع ہے،اور یہ بچہ کے حق میں مشروع نہیں ہے ،اور اس کا بچہ پر