مُدَّۃَ التَّجْرِبَۃِ وَالْاِمْتِحَانِ فَلَابُدَّ مِنْ اَنْ یَزْدَادَ بِہٖ رُشْدًا وَلَیْسَ عَلَی الْحَدِّفِی ھٰذَا الْبَابَ دَلِیْلٌ قَاطِعٌ فَمَنْ جَعَلَ الْعَقْلَ عِلَّۃً مُوْجِبَۃً یَمْتَنِعُ الشَّرْعَ بِخِلَافِہٖ فَلَا دَلِیْلِ لَہٗ یَعْتَمِدُ عَلَیْہِ وَمَنْ اَلْغَاہُ مِنْ کُلِّ وَجْہٍ فَلَادَلِیْلَ لَہٗ اَیْضًا وَھُوَمَذْھَبُ الشَّافِعِےؒ فَاِنَّہٗ قَالَ فِی قَوْمَ لَمْ تَبْلُغْھُمْ الدَّعْوَۃُاِذَا قُتِلُوْا ضَمِنُوْ فَجَعَلَ کُفْرَھُمْ عَفْوًا وَذٰلِکَ لِاَنَّہٗ لاَیَجِدُ فِی الشَّرْعِ اَنَّ الْعَقْلَ غَیْرُ مُعْتَبَرٍ لِلْاِ ھْلِیَۃِ فَاِنَّمَا یُلْغِیْہٖ بِدَلَالَۃِ الْعَقْلِ وَالْاِجْتَھَادِ فَیَتَنَاقَضُ مَذْھَبُہٗ وَاِنَّ الْعَقْلَ لَایَنْفَکُّ عَنِ الْھَویٰ فَلَا یَصْلَحُ حُجَّۃً بِنَفْسِہٖ بِحَالٍ وَاِذَا ثَبَتَ اَنَّ الْعَقْلَ مِنْ صِفَاتِ الْاَھْلِیَۃِ قُلْنَا اَلْکَلَامُ فِیْ ھٰذَا یَنْقِسَمُ عَلٰے قِسْمَیْنِ اَلْاَھْلِیَۃِ وَالْاُمُوْرِ الْمُعْتَرِضَۃِ عَلَیْھَا۔
ترجمہ:-اور اسی وجہ سے ہم نے کہا کہ بچہ ایمان کا مکلف نہیں ہے ،یہانتک کہ جب مراہقہ سمجھدار ہوجائے اور یہ کسی مسلمان کے نکاح میں ہو دومسلمان والدین کے درمیان، اور وہ اسلام کو بیان نہ کرسکے، تو اس کو مرتدہ نہیں قرار دیا جائے گا ، اوروہ اپنے شوہر سے بائنہ نہ ہوگی،اور اگر وہ اسی حال میں بالغہ ہوجائے تو وہ اپنے شوہر سے بائنہ ہوجائے گی ،اور ایسے ہی ہم کہتے ہیں اس شخص کے بارے میں جس کو دعوت نہ پہنچی ہو کہ وہ محض عقل کی وجہ سے مکلف نہیں ہے ،اور جب وہ ایمان اور کفر کو بیان نہ کرسکے اور کسی چیز کا معتقد نہ ہو تو وہ معذور ہوگا ،اور جب تجربہ کے ذریعہ اللہ نے اس کی مدد کی ،اور عواقب(انجام ) کو دریافت کرنے کے لئے اس کو مہلت دی تو وہ معذور نہ ہوگا اگر چہ اس کو دعوت نہ پہنچی ہو،اسی طریقہ کے مثل جو امام ابوحنیفہؒ نے سفیہ کے بارے میں فرمایا ہے کہ جب وہ پچیس سال کا ہوجائے تو اس سے اس کا مال نہیں روکا جائے گا،اس لئے کہ وہ تجربہ اور آزما ئش کی مدت کو حاصل کرچکا ہے، تو ضروری ہے کہ اس سے اس کا رشد بڑھ جائے ۔
اور اس باب میں(کہ زما ن تأمل کے لئے کتنے دن ہوں) کسی معین حد پر کوئی قطعی دلیل نہیں ہے ،پس جس نے عقل کو علتِ موجبہ قرار دیاہے تو وہ عقل کے خلاف ورودِ شرع کو ممنوع قرار دیتا ہے (جیسے معتزلہ )، پس اس کے پاس کوئی قابل اعتماددلیل نہیں ہے ،اور جس نے عقل کو بالکل لغو قرار دیا ہے، اس کے پاس بھی کوئی دلیل نہیں ہے ،اور یہی امام شافعی کا مذہب ہے،اس لئے کہ امام شافعی ؒ نے ایسی قوم کے بارے میں فرمایا جس کو دعوت نہیں پہنچی کہ جب وہ قتل کئے گئے تو قاتل ان کے ضامن ہوں گے ،تو ان کے کفر کو عفو قرار دیا ،اور یہ (دلیل کا نہ ہونا)اس لئے کہ یہ (جو عقل کولغو قرار دیتا ہے) نہیں پائے گا شریعت میں کوئی دلیل کہ عقل اہلیت کے لئے غیر معتبر ہے، تو وہ عقل کو دلالت