لَایَتَعَلَّقُ بِہٖ حُکْمٌ لٰکِنَّ الْحُکْمَ اِذَاتَعَلَّقَ بِوَصْفٍ ثُمَّ عَدَمَ عِنْدَ عَدَمِہٖ کَانَ اَوْضَحَ لِصِحَّتِہٖ وَاِذَا تَعَارَضَ ضَرْبَا تَرْجِیْحٍ کَانَ الرُّجْحَانُ بِالذَّاتِ اَحَقُّ مِنْہُ بِالْحَالِ لِاَنَّ الْحَالَ قَائِمَۃٌ بِالذَّاتِ تَابِعَۃٌ لَہٗ وَالتَّبْعُ لَا یَصْلَحُ مُبْطِلًا لِلْاَصْلِ وَعَلٰی ھٰذَا قُلْنَا فِیْ صَوْمِ رَمَضَانَ اَنَّہٗ یَتَادّٰی بِنِیَّۃٍ قَبْلَ اِنْتِصَافِ النَّھَارِ لِاَنَّہٗ رُکْنٌ وَاحِدٌ یَتَعَلَّقُ بِالْعَزِیْمَۃِ فَاِذَا وُجِدَتْ فِیْ الْبَعْضِ دُوْنَ الْبَعْضِ تَعَارَضَا فَرَجَّحْنَابِالْکَثْرَۃِ لِاَنَّہٗ مِنْ بَاب الْوُجُوْدِ وَلَمْ نُرَجَّحْ بِالْفَسَادِ اِحْتِیَاطًا فِیْ بَابِ الْعِبَادَاتِ لِاَنَّہٗ تَرْجَیْحٌ بِمَعْنًی فِی الْحَالِ
ترجمہ:-اور ترجیح (ہوتی ہے) کثر تِ اصول سے ،اس لئے کہ کثرتِ اصول میں وصف کے ساتھ حکم کے لزوم کی زیادتی ہے ،اور ترجیح واقع ہوتی ہے عدم ِ حکم سے عدم ِ وصف کے وقت ،اور یہ طریقہ وجوہِ ترجیح میں سے ضعیف ہے،اس لئے کہ عدم کے ساتھ حکم متعلق نہیں ہوتا ہے ،لیکن حکم جب کسی وصف کے ساتھ متعلق ہو پھر حکم معدوم ہوجائے عدم ِ وصف کے وقت تو یہ تعلق وصف کی صحت کو زیادہ واضح کرنے والا ہوگا ۔
اور جب ترجیح کی دوقسمیں متعارض ہوجائیں تو وصفِ ذاتی کی وجہ سے ترجیح زیادہ حقدار ہوگی اس تر جیح سے جو وصفِ عارضی کی و جہ سے ہو،اس لئے کہ حال (وصفِ عارضی )ذات کے ساتھ قائم ہے ذات کے تابع ہے،اور تابع اصل کو باطل کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا ہے،اور اسی بنا پر ہم نے کہا رمضان کے روزے کے بارے میں کہ وہ ایسی نیت سے ادا ہوجائے گا جو نصف النہار سے پہلے ہو ،ا س لئے کہ روزہ رکنِ واحد ہے جومتعلق ہے نیت کے ساتھ ،پس جب نیت دن کے بعض حصے میں پائی گئی نہ کہ بعض میں ،تو دونوں بعض متعارض ہوگئے، تو ہم نے کثرت کی وجہ سے ترجیح دی،اس لئے کہ یہ (ترجیح بکثرۃ الاجزاء )بابِ وجود سے ہے ،اور ہم نے فساد کو ترجیح نہیں دی بابِ عبادات میں احتیاط کی وجہ سے،اس لئے کہ یہ ترجیح بالفساد ایسے معنی کی وجہ سے ہے جو وصفِ عارضی کے درجہ میں ہے ۔
------------------------------
تشریح :- تیسری وجہ ِترجیح کثرتِ اصول ہے،اصول اصل کی جمع ہے،اور اصل سے مراد مقیس علیہ ہے،یعنی اگر دوقیاسوں میں تعارض ہو،اور ایک قیاس کی علت اور وصف ِمؤثر کا شاہدایک مقیس علیہ، ہے اور دوسرے قیاس کی علت اور وصف ِموثر کے کئی شاہد ہیں،تو متعدد شواہد والے قیاس کو ترجیح دیجائے گی ،__جیسے مثال ِمذکورہ میں وصف مسح کو ہم نے علت قرار دیا تھا، اور شوافع نے رکنیت کو علت قرار دیا تھا ،تو وصفِ مسح کے کئی شواہد ہیں،مسح علی الخف ،مسح علی الجبیرہ ،تیمم اور وصفِ رکنیت کا شاہدصرف ایک مقیس علیہ ہے یعنی اعضاء ِمغسولہ ،تو وصف ِمسح کی وجہ سے عدم تثلیث