اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(تطیّر) بدفالی سے اثر نہ لینا چاہیے اس لیے کہ وہ یاس (ناامیدی) ہے بخلاف نیک فالی کے کہ وہ رجا (امید) ہے، اور رجا کا حکم ہے۔ یہ فرق ہے فالِ صالح میں کہ وہ جائز ہے اور طیرہ یعنی فالِ بد میں کہ وہ ناجائز ہے۔ ورنہ تاثیر کا اعتقاد دونوں جگہ ناجائز ہے۔3باب نمبر ۱۶ مفید اور آسان اہم عملیات وتعویذات فقر وفاقہ کا علاج :فقر وفاقے کی حالت کا دستور العمل یہ ہے کہ اگر فقر وفاقہ آفتِ سماویہ سے ہے، مثلاً: قحط ہے، بارش بند ہے، تو اس کی تدبیر تو دعا ہے اور اگر اس کا سبب سستی وکاہلی کی وجہ سے فقروفاقہ ہے تو اس کی تدبیر محنت ومزدوری اور کوشش کرنا ہے اور دونوں کی مشترک تدبیر جو بمنزلۂ شرط کے ہے وہ اپنے ظاہری وباطنی اعمال کی اصلاح ہے۔1وتر کی نماز میں شفائے امراض اور بواسیر کے لیے مخصوص سورتیں پڑھنا عبادت کو دنیوی غرض کا ذریعہ بنانے کا شرعی حکم : سوال نمبر ۳۷۸: وتر نماز میں سورۂ قدر اور سورۂ کافرون اور سورۂ اخلاص بواسیر کے مرض کے واسطے مجرب بتلاتے ہیں۔ اگر اس کو التزام کے ساتھ پڑھا جائے تو قباحت تو نہیں؟ الجواب: اس میں سوال کا منشا یہ ہے کہ طاعتِ مقصودہ کو دنیوی غرض حاصل کرنے کا ذریعہ بنایا گیا ہے۔ سو اس میں تفصیل یہ ہے کہ یہ ذریعہ بنانا دو قسم پر ہے : ایک بلا واسطہ، جیسے: عاملوں کا طریقہ ہے کہ دعاؤں اور کلمات سے خاص دنیوی اغراض ومقاصد ہی ہوتے ہیں۔ اور دوسری قسم دینی برکت کے واسطے سے (اس طرح) کہ طاعات سے اولاً دینی برکت مقصود ہوتی ہے، پھر اس دینی برکت کو دنیوی اغراض میں مؤثر سمجھاجاتا ہے۔ احادیث میں جو خاص طاعات اور قربات کی خاصیتیں اغراضِ دنیوی کے قبیل کی وارد ہیں وہ اسی دوسری قسم سے ہیں، جیسے: سور ۂ واقعہ کی خاصیت آئی ہے کہ لَمْ تُصِبْہُ فَاقَۃٌ (اس کی وجہ سے فاقہ نہیں ہوتا)۔ اور یہ دنیوی خاصیتیں جس طرح وحی سے معلوم ہوتی ہیں کبھی الہام سے بھی معلوم ہوتی ہیں۔ پس سوال میں جس عمل کا ذکر کیا گیا، قسمِ اول کے طریق سے تو نماز کی وضع کے خلاف ہے۔ اور دوسرے طریق سے کرنے میں کچھ حرج نہیں۔1وبائی امراض طاعون وغیرہ سے حفاظت اور ان کے دفعیہ کا صحیح علاج :