اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
فرمایا: آج ایک خط آیا تھا دوپہر ہی اس کا جواب لکھ دیا۔ اس میں لکھا تھا کہ ایک آسیب کا تعویذ چاہیے لیکن لفافے پر نہ خود پتا لکھا نہ اس پر ٹکٹ چسپاں کیے اس بد فہمی کو ملاحظہ فرمائیے۔کہاں تک بیٹھا ہوا ان کوتاہیوں کی تاویلیں کروں۔ کوئی حد بھی ہے؟ پتہ لکھنا اور ٹکٹ چسپاں کرنا یہ میرے ذمہ رکھا ہے۔ میں نے یہ لکھ دیا ہے کہ تم پر خود آسیب ہے، جس نے تمہارے دماغ کو مجنون کردیا ہے، پہلے اپنا علاج کرو۔ تمہیں اتنی تمیز نہ ہوئی کہ جب تم لفافے پر پتا لکھ سکتے تھے اور ٹکٹ بھی چسپاں کرسکتے تھے، پھر کیوں ایسا نہیں کیا؟ جب تم نے اپنے کرنے کا کام نہیں کیا تو مجھ سے کسی کام کی امید کرنا یہ کم عقلی اور بدفہمی نہیں تو اور کیا ہے؟ اس کے بعد فرمایا کہ گالیاں تو بہت دیں گے، دیا کریں، آخر ایسی غلطی کرتے کیوں ہیں؟ ان بے فکروں کو ذرا حقیقت کا پتہ تو چلے اور یہ تو معلوم ہو کہ جس سے خدمت لیا کرتے ہیں اس کی بھی کچھ رعایت کیا کرتے ہیں اور اس کے بھی کچھ حقوق ہوا کرتے ہیں۔2ہر تعویذ میں بسم اللہ لکھنے کی تجویز اور ایک بڑا مفسدہ فرمایا: لوگ تعویذ مانگتے ہیں پوری بات نہیں کہتے اس میں بہت تکلیف ہوتی ہے۔ اسی تکلیف سے بچنے کے لیے میں نے ایک مرتبہ یہ تجویز کی تھی کہ جو بھی تعویذ کے لیے آیا کرے گا۔ اس سے کچھ نہ پوچھوں گا بس بسم اللہ شریف کا تعویذ بنا کر دے دیا کروں گا اس تجویز کی مشق کرنے کے لیے منتظر رہا کہ کوئی تعویذ والا آئے تو اس تدبیر پر عمل کروں۔ اتفاق سے دو شخص آئے اور انھوں نے آکر حسبِ معمول جاہلوں کی طرح صرف اتنا ہی کہا کہ تعویذ دے دو۔ یہ نہیں کہا کہ کس چیز کا تعویذ۔ میں نے ان کے کہتے ہی بسم اللہ شریف کا تعویذ لکھ کر دے دیا۔ اس قسم کا یہ پہلا ہی تعویذ بنایا تھا وہ لے کر چل دیا۔ میں اپنی اس تجویز پر بہت خوش ہوا۔ اور خدا کا شکر ادا کیا کہ تدبیر کامیاب رہی نہ کچھ سننا، نہ پوچھ گچھ۔ بڑا آسان طریقہ سمجھ میں آیا۔ میں نے مولوی شبیر علی صاحب سے کہا کہ میں نے تعویذ کے متعلق بڑی سہولت کی تجویز نکالی ہے اور وہ تدبیر بیان کی۔ وہ بولے کچھ معلوم بھی ہے جن دو لوگوں کو تعویذ دیا تھا وہ کیا کہتے جارہے تھے؟ یہ کہتے جارہے تھے کہ دیکھو ہم نے کچھ بھی نہیں کہا اور تعویذ مل گیا۔ ان کو تو بغیر بتلائے ہوئے دل کی خبر ہوجاتی ہے۔ تب اس تجویز کو بھی سلام کیا۔ یہ حالت ہے عوام کے عقائد کی۔ اگر مجھ کو یہ واقعہ معلوم نہ ہوتا تو خود یہ تجویز کتنے بڑے فساد کا ذریعہ بن جاتی۔ ایک بار ان ہی پریشانیوں کی وجہ سے کہ لوگ آ آ کر پریشان کرتے ہیں یہ خیال ہوا تھا کہ ایک شخص کو رجسٹر لے کر خانقاہ کے دروازے پر بٹھلا دوں اور جو آیا کرے اس کی حاجت (جو بھی ضرورت ہو) لکھ کر مجھ کو دکھلادیا کرے۔ مگر اس میں