اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے مناسبت نہیں۔1 فرمایا: مجھے چار ورق لکھنا آسان ہے لیکن چار سطر کا تعویذ گھسیٹنا سخت دشوار گذرتا ہے اور بات یہ ہے کہ تعویذ کے موثر ہونے کی بابت لوگوں کے اعتقاد میں بہت غلو ہوگیا ہے جو مذاقِ توحید کے بالکل خلاف ہے۔ اس لیے مجھ کو تعویذ لکھنے میں بڑا مجاہدہ کرنا پڑتا ہے، گو مجبوراً آدمی کی تسلی کے لیے لکھ دیتا ہوں۔2 تعویذ سے میں بہت گھبراتا ہوں، ویسے کوئی آجاتا ہے تو لکھ دیتا ہوں، مگر اس میں غلو بہت ہوگیا ہے۔ لوگوں کے عقائد اس حد تک خرا ب ہوگیے ہیں کہ اثر نہ ہونے پر سمجھتے ہیں کہ اللہ کے کلام میں بھی اثر نہیں اور اگر ان باتوں پر روک ٹوک کی جائے تو بدنام کرتے ہیں۔مگر کریں بدنام حق کو کیسے مخفی رکھا جاسکتا ہے۔3اعمالِ قرآنی لکھنے کی وجہ فرمایا کہ: میں نے اعمالِ قرآنی کو اس وجہ سے لکھ دیا ہے (جو حقیقت میں ایک عربی کتاب کا ترجمہ ہے) تاکہ لوگ کافروں جوگیوں وغیرہ کے پھندے میں نہ پھنسیں اور حدیث وقرآن ہی میں مصروف رہیں۔ ورنہ مجھے تعویذ گنڈوں سے زیادہ دلچسپی نہیں، اور نہ میں اس فن کا آدمی ہوں۔4 چار ورق کا خط لکھنا مجھ کو آسان ہے مگر تعویذ کی دو لکیریں کھینچ دینا مشکل ہے۔ اور میں تعویذوں کو حرام نہیں کہتا لیکن ہر جائز سے رغبت ہونا بھی ضروری نہیں۔5 باب نمبر ۵تعویذ گنڈوں میں اجازت کی ضرورت تعویذ گنڈوں کے بارے میںلوگوں کے خصوصاً عوام کے عقائد بہت خراب ہوگیے ہیں۔ چناں چہ عام طور پر ایک غلط خیال یہ پھیل رہا ہے کہ (کسی عمل تعویذ وغیرہ سے) نفع کی شرط اجازت کو سمجھتے ہیں۔ خود بعض لوگ مجھ کو لکھتے ہیں کہ اعمالِ قرآنی آپ کی کتاب ہے آپ اس کی اجازت دے دیں۔ میں لکھ دیتا ہوں کہ مجھے خود کسی عامل کی اجازت نہیں۔ ایسے شخص کا اجازت دینا کیسے کافی ہوسکتا ہے؟ اس کا جواب ہی نہیں آتا۔1حاجی امداد اللہ صاحبؒ کا فرمان (حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانویؒ فرماتے ہیں کہ) احقر کو حضرت مرشدی سیدی نے ارشاد فرمایا تھا کہ اگر کوئی حاجت مند تعویذ وغیرہ لینے آئے تو انکار مت کیا کرو جو خیال میں آیا کرے لکھ دیا کرو۔ چناں چہ احقر کا معمول ہے کہ اس کی حاجت کے مطابق کوئی آیت قرآنی یا کوئی اسم الٰہی سوچ کر لکھ دیتا ہوں اور بفضلہ تعالیٰ اس میں برکت ہوتی