اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
چور معلوم کرنے کا عمل کرنا اور اس پر یقین رکھنا ناجائز ہے سوال: شاہ ولی اللہ صاحبؒ محدث دہلوی نے چور کے معلوم کرنے کی ترکیب لکھی ہے اور یہاں بعض بزرگ یہی ترکیب کرتے ہیں کہ چور معلوم کرنے کے لیے ایک آیت مرغی کے انڈے پر لکھتے ہیں اور سورہ یٰسین یا اور کوئی سورۃ پڑھتے ہیں اور ایک چھوٹے لڑکے سے انڈے کو دیکھنے کو کہتے ہیں۔ وہ لڑکا اس انڈے میں دیکھ کر بتلاتا ہے کہ فلاں شخص فلاں چیز لیے ہوئے ہے اس ترکیب سے بعض چیزیں بعض لوگوں کو مل گئی ہیں۔ اور چور کا پتہ لگ گیا ہے۔ ایسی ترکیب کرنا شرعاً جائز ہے یا نہیں؟ شاہ ولی اللہ صاحب نے لکھا ہے کہ اس ترکیب پر یقین نہ کرے البتہ قرائن کا اتباع کرے کیوں کہ یقین کرنا جائز نہیں۔ حالاں کہ یقین یا ظنِّ غالب پیدا کرنے کے لیے ایسا کیا جاتا ہے۔ الجواب: نہیں، بلکہ اس لیے ہے کہ جس کا اس طرح سے پتہ لگے (یعنی اس طرح عمل کرنے سے جس چور کا نام نکلے) اس کا تفحّص (تحقیق وتفتیش) شرعی طریقہ سے کریں، لیکن عوام حد سے آگے بڑھ جاتے ہیں۔ سوال: یہ عمل کرنا کیسا ہے؟ الجواب: میرے نزدیک بالکل ناجائز ہے۔ اس لیے کہ عوام حدِ تفحّص سے آگے بڑھ جاتے ہیں (یعنی اس کو یقینی طور پر چور سمجھنے لگتے ہیں)۔1ایسا عمل جس کے ذریعہ سے چوری کیا ہوا ما ل مل جائے یا سحر باطل ہوجائے جائز ہے : سوال : زید قرآن شریف کی کوئی آیت پڑھ کر ایک برتن پر دم کرتا ہے۔ ایک دوسرا شخص اس برتن کو پکڑ لیتا ہے پھر برتن میں ایک قسم کی حرکت پیداہوتی ہے۔ اگر کسی ساحر نے اس پر سحر (جادو) کیا ہے تو جہاں سحر ہے وہاں پر چلا جاتا ہے۔ اگر کسی درخت پر کیا ہے تو درخت پر چڑھنا چاہتا ہے، اگر کسی کا مال چوری ہوا ہے تو جہاں مال ہے وہاں پر چلا جاتا ہے۔ زید کا یہ عمل جائز ہے یا ناجائز؟ الجواب: یہ عمل فی نفسہٖ جائز ہے۔ اب یہ دیکھنا چاہیے کہ کسی ناجائز امر کی طرف مفضی تو نہیں ہوتا (یعنی کسی ناجائز کا ذریعہ تو نہیں بنتا) اگر ہوتا ہے تو ناجائز لغیرہ ہوجائے گا۔ مثلاً اس عمل کے ذریعے کسی شخص کو چور سمجھنا جو کہ اس نص کے خلاف ہے: {وَلَا تَقْفُ مَا لَیْسَ لَکَ بِہٖ عِلْمٌ ط}2 (ایسی چیز کے پیچھے مت پڑو جس کا علم نہ ہو)۔ کیوں کہ علم سے مراد شرعی دلیل ہے۔ اور ایسے عملیات شرعی دلیل نہیں اور اگر یہ عمل ناجائز امر کی طرف مفضی نہیں