اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کرلیں۔1تعویذ وعمل کے زور سے کسی سے نکاح کرنے کا شرعی حکم کوئی شخص کسی عورت سے نکاح کرنا چاہتا ہے اور وہ نہیں چاہتی، اور اس پر نکاح کرنا واجب بھی نہیں، تو اس نے کسی سے تعویذ کرایا اس غرض سے کہ وہ نکاح کرلے۔ تو یہ بھی جائز نہیں۔ نہ ایسا تعویذ دینا جائز ہے ۔ کیوں کہ اس میں بھی عامل کی قوتِ خیالیہ کا اثر ہوتا ہے، اور قلب سے کسی کو مجبور کرنا جائز نہیں۔2 سوال: بیوہ عورت کو کوئی عمل پڑھ کر نکاح کی خواہش کرنا جائز ہے یا نہیں؟کوئی عمل قرآن سے پڑھ کر بیوہ عورت کو نکاح کے واسطے کھلانا جائز ہے یا نہیں؟ الجواب: عملیات اثر کے اعتبار سے دو قسم کے ہیں: ایک قسم تو یہ کہ جس پر عمل کیا جائے وہ مسخر (تابع) اور مغلوب المحبت ومغلوب العقل (یعنی بے قابو ومجبور) ہوجائے، ایسا عمل اس مقصود کے لیے جائز نہیں جو شرعاً واجب نہ ہو۔ جیسے کسی معیّن مرد یا عورت سے نکاح کرنا واجب نہیں، اس لیے ایسا عمل جائز نہیں۔ دوسری قسم یہ کہ معمول (یعنی جس پر عمل کیا جارہا ہے اس ) کو اس مقصود کی طرف توجہ بلا مغلوبیت کے ہوجائے، پھر بصیرت کے ساتھ اپنے لیے مصلحت تجویز کرے، ایسا عمل ایسے مقصود کے لیے جائز ہے۔ اس حکم میں قرآن وغیر قرآن مشترک ہیں۔1 حال: ایک لڑکی پڑھی لکھی ہوشیار ہے۔ اس کے یہاں (نکاح کے سلسلے کی) خط وکتابت ہوئی۔ باپ نے صاف انکار کیا کہ لڑکے کی عمر زیادہ ہے اور لڑکی کی عمر کم ہے۔ ایک شخص نے جائز طریقے سے محبت کا عمل کردیا اب وہ عورت کہتی ہے کہ میں فلاں ہی سے عقد کروں گی۔ اور گھر کے لوگ منع کرتے ہیں اور وہ اسی خیال میں غرق ہے اور کہتی ہے کہ عالم توملیں۔ مجھ کو بعد میں معلوم ہوا کہ ایسا کیا گیا ہے مجھ کو ناگوار ہوا کہ بلا اجازت ایسا کیوں کیا گیا؟ کسی مسلمان کو خصوصاً ناقصات العقل (عورتوں ) کو پریشان کرنا کیسے مناسب ہے۔ تقدیر کا حال معلوم نہیں۔ اس کے متعلق دریافت طلب ہے کہ ایسی تدبیر کرنا شرعاً کیسا ہے؟ تحقیق: درست نہیں۔ حال: اگر اس تدبیر سے عورت کو راضی کرلیا گیا تو شرعاً نکاح درست ہوگا یا نہیں؟ تحقیق: درست ہوگا مگر قدرے توقف کے بعد (جب) کہ اس عمل کا اثر جاتا رہے۔1