اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مَا أَنْزَلَ اللّٰہُ مِنَ السَّمَائِ مِنْ بَرَکَۃٍ إِلَّا أَصْبَحَ فَرِیْقٌ مِّنَ النَّاسِ الحدیث۔ یعنی اللہ تعالیٰ آسمان سے جو بھی برکت نازل فرماتا ہے تو ایک جماعت لوگوں کی کفرکرنے والی ہوجاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ بارش نازل فرماتا ہے تو لوگ کہتے ہیں: فلاں کوکب (ستارہ) کی وجہ سے بارش ہورہی ہے۔1 اس سے ثابت ہوا کہ کواکب کی تاثیر غیبی کا قائل ہونا ایک گونہ کفر ہے۔ اکثر عملیات میں ساعت یا دن کی قید ہوتی ہے۔ جس کی رعایت بعض عامل کرتے ہیں بعض عامل مہینہ کے عروج ونزول کا لحاظ کرتے ہیں اور ان سب کی بنیاد وہی نجوم کی تاثیر کا اعتقاد ہے۔ یہ حدیث اس کو باطل اور معصیت ٹھہراتی ہے۔2 بعض عاملوں کو گو وہ اہل علم ہی ہوں بعض عملیات میں دن وغیرہ کی رعایت کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ سو یہ نجوم کا شعبہ ہے۔ اور واجب الترک ہے اور یہ خیال کہ یہ عمل کی شرط ہے بالکل غلط ہے۔ میں نے ایسے اعمال میں یہ قید بالکل حذف کردی ہے اور پھر بھی بفضلہ تعالیٰ اثر میں کوئی کمی نہیں ہوتی۔ عمل کا اثر زیادہ تر خیال سے ہوتا ہے ان قیدوں کو اس میں کوئی دخل نہیں۔ یہ سب عاملوں کے دعوے ہیں۔3مسئلے کی تحقیق وتنقیح اس مسئلہ کی تحقیق یہ ہے کہ ہر دعویٰ کے لیے کسی دلیل کی حاجت ہوتی ہے پس جو حقیقت تاثیراتِ کواکب کے مشاہدہ سے ثابت ہے مثلاً سورج میں حرارت (گرمی ) ہونا، چاند میں برودت (ٹھنڈک) ہونا، اور سب کواکب میں نور کا ہونا، سورج طلوع ہونے سے دن کا ہونا، اس کے غروب سے رات ہونا، ان تاثیرات کا اعتقاد جائز ہے۔ شارع ؑنے ان کی کہیں نفی نہیں فرمائی بلکہ بعض کا اثبات فرمایا ہے۔ اور جو تاثیرات مشاہدہ سے مخفی ہیں (یعنی مشاہدہ میں نہیں آئیں) مگر ان کے وجود پر کوئی صحیح دلیل قائم ہے مثلاً کواکب کا رجومِ شیاطین ہونا (یعنی یہ کہ شیاطین کوکواکب کے ذریعے مارا جاتا ہے) اس کا اعتقاد بھی واجب ہے۔ اور جس تاثیر پر کوئی صحیح دلیل قائم نہیں جیسے سعادت ونحوست اور اس جیسی چیزیں عقلاً اس میں دونوں احتمال تھے۔ وجود وعدم(یعنی سعادت ونحوست ہو بھی سکتی تھی اور نہیں بھی) مگر شارع ؑ نے چوں کہ نفی کردی ہے۔ اس لیے یہ مرجّح ہوگیا عدمِ تاثیر کو (یعنی تاثیر نہ ہونا راجح ہوگیا)، اور دوسری دلیل وجود کی جو شرعی دلیل کا مقابلہ کرسکے موجود نہیں لہٰذا ناقابلِ اعتبار ٹھہری۔ اور نجومیوں کے حسابات محض وہمی اور تخمینی ہیں ہزاروں خبریں غلط نکلتی ہیں۔ توایسی وہمی دلیل قطعی دلیل کے معارض کب ہوسکتی ہے۔ اس کے بعد بھی اگر کوئی ان (کواکب) کی تاثیر کا قائل ہو اس کے حکم میں تفصیل یہ ہوگی کہ اگر وہ شارع ؑکی تکذیب نہیں کرتا (یعنی غلط نہیں کہتا) بلکہ بعض نصوص میں کچھ تاویل کرتا ہے اور