اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بعضوں کو موقع پاکر ہلاک بھی کردیتے ہیں۔4 جنات کا وجود دلائل قطعیہ سے ثابت ہے اور ان کا وجود بالکل یقینی ہے اور وہ مسخر بھی ہوجاتے ہیں، لیکن ان کا مسخر کرنا جائز نہیں، کیوں کہ اس میں غیر کے قلب پر شرعی ضرورت کے بغیر بالجبر تصرف ہوتا ہے اور یہ ناجائز ہے۔1 بعض لوگ جنات کو عمل سے مسخر کرلیتے ہیں اور ان سے خوب کام لیتے ہیں، مگر شریعت میں یہ جبر کی وجہ سے حرام ہے۔2دستِ غیب اور جنات سے پیسے یا کوئی چیز منگانے کا حکم دستِ غیب میں یہ ہوتا ہے کہ جنات اس کام پر مسلط ہوجاتے ہیں، بعض عمل میں تو وہی روپیہ جس کو یہ خرچ کرچکا ہے، وہ جہاں بھی ہو وہاں سے اٹھا لاتے ہیں، اور بعض عمل میں دوسرا روپیہ جس جگہ سے ان کے ہاتھ آئے نکال لاتے ہیں۔ سو اس کی تو ایسی مثال ہے کہ جیسے کوئی شخص خاص اس کام کے لیے آدمیوں کو نوکر رکھے کہ چوری کرکرکے مجھ کو دیا کرو۔ اس نے یہی کام جنات سے لیا اور چوری کے ناجائز ہونے کاکس کو انکار ہوسکتاہے؟ اور اگر یہ شبہ ہو کہ ممکن ہے کہ وہ جن اپنے پاس سے لے آتے ہوں تو چوری کہاں ہوئی؟ سو اول تو امکان سے دوسرے احتمالات کی نفی نہیں ہوسکتی۔ دوسرے اگر اپنے ہی پاس سے لائیں تو بھی ظاہر ہے کہ خوشی سے نہیں لاتے، ورنہ اوروں کو لاکر کیوں نہیں دیتے؟ محض عمل کے جبر سے لاتے ہیں۔ تو کسی کو مجبور کرنا کہ اپنا مال مجھ کو دے دے خود حرام ہے اور اس تقریر سے تسخیرِ جنات کا ناجائز ہونا بھی سمجھ میں آگیا۔3خودبخود پیسے آنے کا عمل اور اس کا شرعی حکم فرمایا کانپور کی ملازمت کے زمانے میں ایک درویش صاحب کانپور آئے اور مجھ پر بڑے مہربان تھے۔ مجھے چار روپیہ روز مل جانے کا ایک عمل دستِ غیب کا لکھ کر دے گیے تھے۔ میں نے تحقیق کرنا چاہا کہ یہ چار روپیہ کہاں سے آئیں گے، تو معلوم ہوا کہ اس عمل کے ذریعہ چار روپیہ مسخر ہوجاتے ہیں، وہ جہاں کہیں جائیں گے بعینہٖ پھر اس کے پاس واپس آجاتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ اس میں جنات کے عمل کو دخل ہوگا، اور فرمایاکہ یہ تو چوری ہوئی۔ ہم نے چار روپے کا کوئی سامان خریدا اور وہ چار روپیہ پھر ہمارے پاس آگیے جو اس کا حق تھا۔ اس لیے ایسا عمل کرنا حرام ہے۔ افسوس ہے کہ بعض ناواقف درویش بھی اس کو کرامت سمجھ کر خوش ہوتے ہیں، جو کہ قطعی حرام اور گناہ ہے۔1بھوت پریت حق ہیں اور اذان دینے سے بھاگ جاتے ہیں