اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
استخارہ کی حقیقت : استخارہ کی حقیقت یہ ہے کہ کسی امر کے مصلحت یا خلافِ مصلحت ہونے میں تردد ہو تو خاص دعا پڑھ کر اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہو، اس کے دل میں جو بات عزمِ پختگی کے ساتھ آئے اس میں خیر سمجھے۔ اس کی غرض تردّد ختم کرنا ہے نہ کہ کسی واقعے کو معلوم کرلینا۔1 استخارہ کا صرف اتنا اثر ہوتا ہے کہ جس کام میں تردد ہو کہ یوں کرنا بہتر ہے یا یوں ؟ یا یہ کہ کرنا بہتر ہے یا نہیں؟ تو اس مسنون عمل سے دو فائدے ہوتے ہیں : ۱۔ دل کا کسی ایک بات پر مطمئن ہوجانا۔ ۲۔ اور اس مصلحت کے اسباب میسر ہوجانا۔ خواب آنا بھی ضروری نہیں۔2استخارہ کی حقیقت وضرورت اور اس کا مسنون طریقہ ۱۔ جب کوئی کام کرنے کا ارادہ کرے تو اللہ میاں سے صلاح لے لے، اور اس صلاح لینے کو استخارہ کہتے ہیں۔ حدیث شریف میں اس کی بہت ترغیب آئی ہے۔ نبی کریم ﷺنے فرمایا کہ اللہ میاں سے صلاح نہ لینا اور استخارہ نہ کرنا بدبختی اور کم نصیبی کی بات ہے۔ کہیں منگنی کرے یا بیاہ شادی کرے یا سفر کرے یا کوئی کام کرے تو استخارہ کے بغیر نہ کرے تو ان شاء اللہ تعالیٰ کبھی اپنے کیے پر پشیمانی نہ ہوگی۔ ۲۔ استخارہ کی نماز کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے دو رکعت نفل نماز پڑھے اس کے بعد خوب دل لگا کر استخارہ کی دعا پڑھے(استخارہ کی دعا لکھی ہوئی ہے، اس دعا میں) جب ہذا الأمر پر پہنچے جس لفظ پر لکیر بنی ہے تو اس کے پڑھتے وقت اسی کام کا دھیان کرے جس کے لیے استخارہ کرنا چاہتا ہے اس کے بعد پاک وصاف بستر پر قبلے کی طرف منہ کرکے باوضو سوجائے جب سو کر اٹھے اس وقت جو بات دل میں مضبوطی سے آئے وہی بہتر ہے اسی کو کرنا چاہیے۔ ۳۔ اگر ایک دن میں کچھ معلوم نہ ہو اور دل کا خَلجان اور تردّد نہ جائے تو دوسرے دن پھر ایسا ہی کرے۔ اسی طرح سات دن تک کرے ان شاء اللہ ضرور اس کام کی اچھائی اور برائی معلوم ہوجائے گی۔ ۴۔ اگر حج کے لیے جانا ہو تو یہ استخارہ نہ کرے کہ میں جاؤں یا نہ جاؤں، بلکہ یوں استخارہ کرے کہ فلاں دن جاؤں یا نہ جاؤں۔1استخارہ کی فاسد غرض