اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
ہوجائے تو کسی شئے پر کسی اثر کا مرتب ہوجانا اس کے جواز کی دلیل نہیں۔ بہرحال جس عمل میں یہ مذکورہ مفاسد ہوں، وہ بلاشبہ ناجائز ہے۔ البتہ جو اس سے یقینا منزّہ ہو وہ جائز ہے، اور ایسا شاید بہت ہی نادر ہو۔1بزرگوں کی نذرِ نیاز کرنے میں فسادِ نیت بعض لوگ اللہ ہی کے لیے نذر کرتے ہیں، لیکن اس کے اندر شرک مدفون ہوتا ہے۔ مثلاً: یہ نذر کی کہ اے اللہ! اگر میرا فلاں کام ہوجائے تو میں آپ کے نام کی ایک دیگ کھانے کی پکوا کر کھلا کر بڑے پیر صاحب کو اس کا ثواب بخشوں گا اور یہ نہایت احتیاط کا صیغہ سمجھاجاتا ہے۔ ظاہر میں تو یہ نذر اللہ کے لیے ہے، لیکن یہ یقینی بات ہے کہ یہ لوگ اس مقصد میں ضرور ان بزرگوں کو کسی قدر معین (مددگار) اور دخیل اور متصرف سمجھتے ہیں۔ (اور سمجھتے ہیں کہ ان بزرگ کی فاتحہ کرنے سے وہ کام جلدی کروا دیں گے)۔ چناں چہ اگر ان سے کہا جائے کہ ان بزرگ کو دوسرے وقت ثواب پہنچادینا تو ان کے دل میں ضرور یہ خیال گزرے گا کہ اس کے نہ کرنے سے اثر ضعیف ہوجائے گا (اور کام نہ ہوگا)۔ جس کا سبب ان بزرگ سے روحانی امداد کا پہنچنا ہے (حالاں کہ یہ عقیدہ غلط ہے)۔ ہر مسلمان اس پر غور کرکے دیکھ لے کہ یہ خلافِ توحید ہے یا نہیں۔1مزارات پر جا کر بزرگوں کے توسّل سے فریاد کرنا مخلوق کے ساتھ توسّل (یعنی وسیلہ کرنے) کی تین صورتیں ہیں: ۱۔ ایک مخلوق سے دعا کرنا اور اس سے التجا کرنا، جیسے مشرکین کا طریقہ ہے۔ یہ بالاجماع حرام ہے۔ باقی یہ کہ یہ شرکِ جلی بھی ہے یا نہیں؟ سو اس کا معیار یہ ہے کہ اگر یہ شخص اس مخلوق کو مؤثّرِ مستقل ہونے کا معتقد ہے تب تو یہ شرک کفری ہے، جیسے: کسی مخلوق کے لیے نماز، روزہ، ایسی عبادت کرنا جو حق تعالیٰ کے ساتھ خاص ہے۔ اور مستقل بالتاثیر ہونے کا یہ مطلب ہے کہ اللہ تعالیٰ نے یہ کام اس کے سپرد اس طور سے کردیے ہیں کہ وہ ان کے نافذ کرنے میں حق تعالیٰ کی خاص مشیت کے محتاج نہیں، گو اللہ تعالیٰ کو یہ قدرت ہے کہ اس کو تفویض (واختیارات) سے معزول کردے۔ ۲۔ دوسری صورت یہ کہ مخلوق سے دعا کی درخواست کرنا۔ اور یہ ایسے شخص سے جائز ہے جس سے دعا کی درخواست ممکن ہے۔ اور یہ امکان میت میں کسی دلیل سے ثابت نہیں، پس توسّل کے یہ معنی زندہ کے ساتھ خاص ہوں گے۔