اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
کی قوتِ دافعہ کام کرتی ہے، اسی لیے ان پر جنات کا اثر نہیں ہوتا۔1کیا جنات انسان کو ایک ملک سے دوسرے ملک لے جاسکتے ہیں : کسی عورت کے بچہ پیدا ہوا اور اس کا شوہر مدت سے غائب ہو تو اس بچہ کو ولد الحرام (حرامی اولاد ) نہ کہا جائے گا۔ یہ مسئلہ سن کر لوگ بے سمجھے فوراً اعتراض کردیتے ہیں کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ مرد دس برس سے باہر ہو اور پھر بھی یہ بچہ اس کا کہا جائے؟ لوگوں کو یہ معلوم نہیں کہ شریعت نے اس بارے میں کس قدر احتیاط سے کام لیا ہے۔ جس کا حاصل یہ ہے کہ فراش کے ہوتے ہوئے نسب کو دوسری طرف نہیں لے جاسکتے، یعنی جب تک کہ میاں بیوی کا تعلق موجود ہے نسب کو ثابت ہی کہیں گے۔ رہی یہ بات کہ شوہر دو برس سے باہر ہے، یہاں اس سے بچہ کیسے ہوگیا؟ یہ بعید بے شک ہے، مگر ادھر گناہ جو موجود ہے کہ کسی عورت کو حرام کار کہنا اور کسی آدمی کو مجہول النسب کردینا سخت گناہِ کبیرہ ہے۔ اس کے حرام کار ہونے کا ثبوت کوئی کہا ں سے لائے گا؟ اس واسطے بعید سے بعید صورت بھی ایسے موقع پر مان لی جاسکتی ہے۔ چناںچہ اس کی بعض صورتیں جو ممکن ہے کتابوں میں لکھی ہیں۔ مثلاً استخدامِ جن (یعنی جنات کے ذریعہ سے) ایسا ہوسکتا ہے، یعنی جن کسی کے تابع ہوں، اس نے عورت کو وہاں پہنچادیا، یا مرد کو یہاں لے آیا، یا جن نے عداوت کی وجہ سے ایسا کیا، بدنام کرنے کی وجہ سے عورت کو مرد کے پاس پہنچادیا، یا مرد کو عورت کے پاس پہنچادیا، اور حمل ہوگیا، اور بچہ ہوگیا۔ جنوں کا وجود ثابت ہے، اور یہ بھی ثابت ہے کہ وہ بھی انسانوں کی طرح بغض عداوت وغیرہ اخلاقِ رذیلہ رکھتے ہیں، تو اگر کسی جن کو کسی عورت سے عداوت ہو اور وہ ایسا کر گزرے، تا کہ عورت بدنام ہوجائے تو کیا تعجب ہے؟ یہ صورتیں بعید اور بہت بعید سہی، مگر امکان کے درجہ میں ضرور ہے۔1شیاطین کا تصرف ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حدیث میں جو آیا ہے کہ ہر شخص کے ساتھ ایک فرشتہ اور ایک شیطان رہتا ہے، ممکن ہے کہ وہی شیطان ہوتا ہو جس کا لوگوں پر اثر ہوتا ہو۔ (جو اس کی بد اعمالی یا کسی کوتاہی کی وجہ سے اللہ کی مشیت سے اس پر مسلط کردیا جاتا ہو) اور جس شخص پر مسلط تھا اسی کا نام لے دیتا ہو۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ دوسراکوئی شیطان ہو، کیوں کہ شیطان کے متعلق حدیث شریف میں آیا ہے: یَجْرِيْ مِنَ الْاِنْسَانِ مَجْرَی الدَّمِ۔ أو کما قال ؑ۔(کہ شیطان انسان کے اندر خون کی طرح جاری رہتا ہے) اس لیے یہ بھی ممکن ہے۔