اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ایسی بد دعا جائز نہ تھی، تو صرف بد دعا کا گناہ ہوا۔اس سے توبہ واستغفار لازم ہے۔ اور ایک صورت بد دعا کی یہ ہے کہ خدا تعالیٰ سے درخواست کرنے کے ساتھ اپنے دل کو بھی اس کو ہلاک کرنے کی طرف متوجہ کیا اور اپنے تصرف سے کام لیا اس صورت میں یہ تفصیل ہے کہ اگر اس شخص کو تجربہ سے اپنا صاحبِ تصرف نہ ہونا معلوم ہے، مثلاً بارہا تصرف کا قصد کیا مگر کچھ نہیںہوا۔ تو اس صورت میں اگر ہلاکت کا خیال بھی کیا، تب بھی قتل کا گناہ نہیں ہوا۔ البتہ اس صورت میں اگر وہ شرعاً قتل کا مستحق نہ تھا تو اس کی ہلاکت کی تمنا کا گناہ ہوگا۔ اور اگر تجربہ سے اپنا صاحبِ تصرف ہونا معلوم ہے، اور پھر اس کا خیال بھی کیا، اور وہ مستحقِ قتل نہیں تو یہ شخص قاتل ہے کیوں کہ تلوار سے قتل کرنا اور تصرف سے قتل کرنا، دونوں قتل کا سبب ہونے میں برابر ہیں۔ صرف فرق اتنا ہے کہ تلوار سے قتل کرنا قتل عمد ہے جس کا قصاص لازم ہوتا ہے۔ اور یہ قتل شبہ عمد ہے، اس صورت میں اس کو دیت کے علاوہ ایک غلام کا آزاد کرنا اور اگر اس کی وسعت نہ ہو تو دو مہینے کے روزے رکھنے چاہیے، اور توبہ واستغفار کرنا چاہیے۔1اغلاط العوام ۱۔ اکثر عوام اور خصوصاً عورتیں چیچک (اسی طرح بعض اور امراض ) کے علاج کرانے کو برا سمجھتے ہیں۔ اور بعض عوام اس مرض کو بھوت پریت کے اثر سے سمجھتے ہیں۔ یہ خیال بالکل غلط ہے۔ ۲۔ بعض عوام سمجھتے ہیں کہ جو کوئی {قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ} کا وظیفہ پڑھے اس کا ناس ہوجاتا ہے، یہ خیال بالکل غلط ہے۔بلکہ اس کی برکت سے تو وہ مصیبتوں سے نجات پاتا ہے۔ ۳۔ اور بعض عوام کا یہ عقیدہ ہے کہ ہر جمعرات کی شام کو مُردوں کی روحیں اپنے اپنے گھروں میں آتی ہیں، اور ایک کونے میں کھڑی ہو کر دیکھتی ہیں کہ ہم کو کون ثواب بخشتا ہے؟ اگر کچھ ثواب ملے گا تو خیر، ورنہ مایوس ہو کر لوٹ جاتی ہے۔ یہ خیال بالکل غلط ہے۔2ضروری تنبیہ احقر نے جن امور کو ناجائز لکھا ہے دلائلِ شرعیہ کی روشنی میں لکھا ہے۔ لہٰذا کسی مستند بزرگ کے کلام (یا معمولات) میں کوئی عمل اس کے خلاف پایا جائے تو خود اس میں کچھ مناسب تاویل کرلی جائے۔ باقی جو احکام دلائلِ شرعیہ سے ثابت ہیں وہ کسی طرح غلط نہیں ہوسکتے۔3باب نمبر ۱۰