اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کوئی سجدہ کرتا ہے جس سے عامل میں سخت قسم کا تکبر بھی پیدا ہوجاتا ہے۔ اور عامل یا اس کے اعوان وانصار (چیلے چپاٹے) اس کے کمالات اور تصرفات کی غلط حکایتیں اور قصے مشہور کرتے ہیں جس سے اللہ کی مخلوق اور پھنسے۔2عملیات کو مؤثر سمجھنے میں عقیدے کا فساد اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے غفلت : اگر عملیات پر جازم (یعنی ایسا پختہ) اعتقاد ہو کہ اس میں ضرور فلاں تاثیر ہے اور اسی پر پوری نظر اور کامل اعتماد ہوجائے تو بھی ناجائز ہے۔ اور یہی مراد ہے اس حدیث سے: مَنْ تَعَلَّقَ شَیْئًا وُکِّلَ إِلَیْہِ۔3 اور یہ یقینی بات ہے کہ آج کل اکثر عوام عملیات کو ایسا مؤثر سمجھتے ہیں کہ حق تعالیٰ سے بھی غافل اور بے فکر ہوجاتے ہیں۔ اور اسی پر بھروسہ کرکے بیٹھ جاتے ہیں حتیٰ کہ عامل ان آثار کو قریب قریب اپنے اختیار وقدرت میں سمجھنے لگتا ہے، بلکہ کبھی زبان سے بھی دعویٰ کرنے لگتا ہے کہ میں یوں کردوں گا۔ اور اگر عامل کا ایسا اعتقاد نہ ہوا لیکن (عوام الناس) جاہلوں کا یہ اعتقاد تو ضرور ہوتا ہے (کہ عامل صاحب چاہیں تو سب کچھ کرسکتے ہیں) چوں کہ عامل تعویذ دے کر اس فساد کا زیادہ سبب بنتا ہے۔ ایسے شخص کو (جس کا عقیدہ فاسد ہے) تعویذ دینا بھی درست نہیں معلوم ہوتا، کیوں کہ معصیت (گناہ) کا سبب بننا بھی معصیت ہے۔1 اور گو ایسے مفاسد یعنی اعتقادی خرابی اگر طب (علاج)وغیرہ میں مرتب ہونے لگیں تو ایسے شخص کے لیے اس کی بھی ممانعت ہوجائے گی لیکن چوں کہ اکثر دواؤں کے اثر کی علت اس کی حرارت، برودت (ٹھنڈی گرمی) کیفیات کو سمجھتے ہیں۔ اور اگر علت معلوم نہیں تب بھی وہ اسبابِ مبتذلہ (معمولی اور کم درجے کے اسباب) ہیں اس لیے ان کی وقعت قلب میں ایسی نہیں ہوتی، لہٰذا اس پر یہ مفسدہ شاذ ونادر مرتب ہوتا ہے۔ وَالنَّادِرُ لَا عِبْرَۃَ لَہٗ۔2عملیات قرآنی سے فائدہ نہ ہونے کی وجہ سے عقیدے میں خرابی : عملیات وتعویذ کے سلسلے میں ایک مفسدہ اور مرتب ہوتا ہے۔ وہ یہ کہ جب اثر نہیں ہوتا ہے تو جاہل یوں کہتا ہے کہ اللہ کے نام میں تاثیر نہیں۔ بعض اوقات اس سے نعوذ باللہ قرآن وحدیث کے صحیح ہونے اور حق تعالیٰ کے صادق الوعد ہونے میں شبہ کرنے لگتا ہے۔ اور ظاہر ہے کہ اس مفسدہ سے بچنا اور بچانا دونوں امر واجب ہیں پس ایسے لوگوں کو ہرگز ہرگز تعویذ نہ دیا جائے۔ اور جہاں ایسا احتمال ہو تو صاف صاف کہہ دے کہ یہ عملیات بھی طبّی (ڈاکٹری) دواؤں کی طرح ہیں مؤثر حقیقی نہیں۔ نہ اس پر اثر مرتب ہونے کا اللہ ورسول کی طرف سے حتمی وعدہ ہوا ہے، نہ اللہ کے نام اور کلام کا یہ اصلی اثر ہے۔3