اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وہی مصیبت پیشِ نظر ہوگئی کہ اس میں مقرّب سمجھنے کا سخت اندیشہ ہے۔ تھوڑے دنوں بعد لوگ ان واسطہ صاحب کی پرستش کرنے لگیں گے۔ یہ سمجھ کر کہ یہ بڑا مقرّب ہے۔ پھر نہ معلوم کہاں تک نوبت پہنچ جائے۔ تعجب نہ تھا کہ رجسٹر بھرنے کی فیس آنے والوں سے وصول کرنے لگتا۔ اس لیے آنے والوں کی بے ہودہ حرکات سے تکلیف اٹھانا گوارہ کرتا ہوں۔ مگر بحمد اللہ کسی کو واسطہ اور مخصوص نہیں بنا کر ایک کی روایت کو دوسرے پر حجت نہیں بناتا اور یہ عدل ہے، اس پر حق تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں، اور ان کا فضل سمجھتا ہوں۔ دوسرے ان واسطہ صاحب کو خود بھی اپنے مقرب ہونے کا وہم ہوجاتا اس میں ان کا بھی نقصان تھا۔1باب نمبر ۱۲ تعویذ پر اجرت لینے کا بیان جھاڑ پھونک اور عمل وتعویذ کرنا عبادت نہیں : تعویذ نقش لکھنا خود دنیا ہی کا کام ہے۔ وہ تو ایسا ہی ہے جیسے حکیم جی کا نسخہ لکھنا عبادت نہیں ہے۔ اس پر اگر اجرت بھی لے تو کچھ حرج نہیں اور قرآن پاک پڑھنا عبادت ہے اس کا ثمرہ (ثواب) آخرت میں ملے گا۔ اس کی صریح دلیل یہ ہے کہ حدیث شریف میں ہے کہ : اقْرَؤُوْا الْقُرْآنَ وَلا تَأْکُلُوْا بِہِ۔ یعنی قرآن پڑھو اور اس کے عوض میں کھاؤ نہیں۔ ایک حدیث تو یہ ہے، اور ایک دوسری حدیث شریف میں ایک اور قصہ آیا ہے کہ چند صحابہ ؓسفر میں تھے۔ ایک گاؤں سے گذر ہوا ان گاؤں والوں نے ان کو کھانا تک نہ کھلایا۔ وہاں اتفاقاً ایک شخص کو سانپ نے کاٹ لیا۔ ایک شخص ان کے پاس آیا اور پوچھا کہ: أفیکم راقٍ ؟ کیا تم لوگوں میں کوئی منتر پڑھنے والا ہے؟ ایک صحابی تشریف لے گیے اور یہ کہا کہ ہم اس وقت دم کریں گے جب ہم کو سو بکریاں دو۔ انھوں نے وعدہ کرلیا۔ انھوں نے سورہ فاتحہ پڑھ کردم کردیا۔ سبحان اللہ ان حضرات کی کیا پاکیزہ زبان تھی فوراً شفا ہوگئی۔ ایسا ہوگیا جیسے رسّی میں سے کھول دیتے ہیں۔ اس نے حسبِ وعدہ سو بکریاں دیں وہ لے کر اپنے ساتھیوں میں آئے۔ بعض صحابہ نے کہا کہ ان کا لینا حرام ہے۔ بعض نے کہا: حلال۔ جب حضور ﷺکے یہاں حاضر ہوئے تو اس کا استفتا کیا گیا۔حضور ﷺ نے فرمایا: بلا شبہ کھاؤ بلکہ میرا بھی حصہ لگاؤ۔ اب بظاہر اس حدیث میں اور گذشتہ حدیث میں تعارض معلوم ہوتا ہے، لیکن حقیقت میں کوئی تعارض نہیں۔ اس قصے میں تو قرآن کو جھاڑ پھونک کے طور پر پڑھا گیا ہے، اور اس طور سے پڑھنا عبادت نہیں ہے، اس لیے اس پر معاوضہ لینا جائز