اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ڈالا جس کی برکت سے وہ ہوش میں آگیے۔2عہد صحابہ میں شفائے امراض کے لیے اشیائے متبرکہ کو دھو کر پانی پلانے کا ثبوت : عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ وَہْبٍ قَالَ: فَأَرْسَلَنِيْ أَہْلِيْ إِلٰی أُمِّ سَلَمَۃَ بِقَدَحٍ مِنْ مَائٍ۔ وَکَانَ إِذَا أَصَابَ الْإِنْسَانَ عَیْنٌ أَوْ شَيْئٌ بَعَثَ إِلَیْہَا مِخْضَبَہٗ۔ فَأَخْرَجَتْ مِنْ شَعْرِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ﷺ وَکَانَتْ تُمْسِکُہٗ فِيْ جُلْجُلٍ مِنْ فِضَّۃٍ فَخَضْخَضَتْہُ لَہٗ فَشَرِبَ مِنْہُ، قَالَ: فَاطَّلَعْتُ فِي الْجُلْجُلِ فَرَأَیْتُ شَعَرَاتٍ حَمْرَائَ۔3 عثمان بن عبد اللہ بن موہب سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ مجھے گھروالوں نے حضرت ام المؤمنین ام سلمہؓ کے پاس ایک پیالہ پانی دے کر بھیجا اور یہ دستور تھا کہ جب کسی انسان کو نظر وغیرہ کی تکلیف ہوتی تو حضرت ام سلمہ کے پاس پانی کا پیالہ بھیج دیتا، ان کے پاس حضور ﷺکے کچھ بال تھے جن کو انھوں نے چاندی کی نلکی میں رکھ رکھا تھا، پانی میں ان بالوں کو ہلادیا کرتی تھیں اور وہ پانی بیمار کو پلادیا جاتا تھا۔ راوی کہتے کہ میں نے جھانک کر جو نلکی میں دیکھا تو اس میں چند سرخ بال تھے۔ اس حدیث سے معلوم ہوگیا کہ ایک صحابیہ کے پاس نلکی میں بال رکھے ہوئے تھے جس کے ساتھ یہ برتاؤ کیا جاتا تھا کہ بیماروں کی شفا کے لیے اس کا دھویا ہوا پانی پلایا جاتا تھا۔1دوسری دلیل عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِيْ بَکْرٍ ؓ أَنَّہَا أَخْرَجَتْ جُبَّۃً طَیَالِسَیَۃً کِسْرَوَانِیَّۃً لَّہَا لِبْنَۃُ دِیْبَاجٍ، وَفُرْجَیْہَا مَکْفُوْفَیْنِ بِالدِّیْبَاجِ، وَقَالَتْ: ہٰذِہِ جُبَّۃُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ﷺ، کَانَتْ عِنْدَ عَائِشَۃؓ ، فَلَمَّا قُبِضَتْ قَبَضْتُہَا، وَکَانَ النَّبِيُّﷺ یَلْبَسُہَا وَنَحْنُ نَغْسِلُہَا لِلْمَرْضَی نَسْتَشْفِيْ بِہَا۔ 2 حضرت اسماء بنت ابی بکر ؓسے روایت ہے کہ انھوں نے ایک طیلسانی کسروی جبہ نکالا جس کے گریبان اور دونوں چاک پر ریشم کی سنجاف لگی ہوئی تھی اور کہا کہ یہ رسول اللہﷺ کا جبہ (کرتہ کی طرح کا لباس) ہے جو حضرت عائشہ کے پاس تھا۔ ان کی وفات کے بعد میں نے اسے لے لیا۔ حضور ﷺ اس کو پہنا کرتے تھے ہم اس کو پانی میں دھو کر وہ پانی بیماروں کو شفا حاصل کرنے کے لیے پلادیتے ہیں۔3آسیب جنات کے پریشان کرنے اور ان کے دفع کرنے کا ثبوت : عَنْ أَبِيْ أَیُّوْبَ: أَنَّہٗ کَانَ لَہٗ سَہْوَۃٌ فِیْہَا تَمْرٌ وَکَانَتْ تَجِيْئُ الْغَوْلُ فَتَأْخُذُ مِنْہُ، فَشَکَی ذٰلِکَ إِلَی رسول اللّٰہ ﷺ قَالَ: ’’اِذْہَبْ فَإِذَا رَأَیْتَہَا فَقُلْ: بِسْمِ اللّٰہِ أَجِیْبِيْ رَسُوْلَ اللّٰہِ‘‘، قَالَ فَأَخَذَہَا۔ الحدیث أخرجہ الترمذي۔4 حضرت ابو ایوب ؓسے روایت ہے کہ ان کی ایک بخاری میں کھجور بھرے رکھے تھے اور خبیث جنات آکر اس میں سے لے جاتے۔ انھوں نے جناب رسول اللہﷺ کی خدمت میں اس کی شکایت کی، آپ نے فرمایا کہ جاؤ اگر اب کی بار کسی کو دیکھو تو یوں کہہ دینا ’’بسم اللّٰہ أجیبي رسول اللّٰہ‘‘ یعنی اللہ کے نام سے مدد لیتا ہوں رسول اللہ کا بلایا ہوا چل۔ راوی کہتے ہیں کہ انھوں نے یہی کہہ کر اس کو پکڑ لیا۔(روایت کیا اس کو ترمذی نے)