اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ایک گاؤں کے آدمی نے تعویذ مانگا اور یہ نہیں کہا کہ کس چیز کے لیے تعویذ کی ضرورت ہے۔ اور بھی چند درخواستیں ایک ساتھ ایک جملہ میں کیںاور وہ بھی مبہم (یعنی بات بھی صاف نہیں) اس پر حضرت نے تنبیہ فرمائی کہ میں تمہاری رگ وریشوں سے واقف ہوں، ادھوری بات کہی ہے جس کو کوئی سمجھ ہی نہ سکے۔ لوگ چاہتے ہیں کہ دوسرا آدمی ہمارے تابع رہے اور ہم کسی کے تابع نہ ہوں۔ اس نے عرض کیا کہ قصور ہوگیا معاف کردو۔ فرمایا کہ پھانسی تھوڑی دے رہا ہوں، مگر کیا غلطی پر تنبیہ بھی نہ کروں؟ اسی میں گیہوں، اس میں جَو، یہ بھی کوئی کھیتی سمجھ لی ہے؟ (ایک ساتھ ہزار باتیں کہہ دیں) کہ تعویذ بھی دے دو، دعا بھی کردو۔ خیر اس کا بھی مضایقہ نہیں تھا۔ مگر ساتھ ہی دوسروں کے بکھیڑے بھی اس طرح باندھ کر لایا جیسے یہاں سے ایک پلے میں نمک، ایک میں مرچ، ایک میں ہلدی،ایک میں تمباکو باندھ کر لے جائے گا۔ حضرت نے فرمایا: آج تعویذ نہیں ملے گا کل آنا اور پوری بات کہنا اور اگر عقل نہ ہو تو یہاں کسی سے پوچھ لینا کہ پوری بات کس طرح ہوتی ہے۔1ایک لفافے میں ایک سے زائد تعویذ نہ لینا چاہیے فرمایا: ایک صاحب کا خط آیا ہے تین تعویذ منگائے ہیں۔ نہ معلوم بیگاری ٹٹو سمجھتے ہیں۔ میں نے لکھ دیا ہے کہ ایک لفافے میں صرف ایک تعویذ منگاؤ۔ اسی طرح ایک جج صاحب کا طاعون کے زمانے میں خط آیا تھا۔ چھ تعویذ ایک دم منگائے تھے۔ میں نے ایک تعویذ لکھ کر بھیجا اور لکھ دیا کہ اس کی کسی سے نقل کرالیں۔2 فرمایا: ایک صاحب نے ایک خط میں چار تعویذ اکھٹے مانگے ہیں۔ اگر دس خط ہوں اور سب میں ایک ایک تعویذ کی فرمایش ہو تو یہ آسان ہے۔ مگر چار تعویذ کی فرمایش ایک ہی خط میں یہ گراں ہے۔ اتنی فرصت کس کو ہے؟ ایک لکھ دیا ہے، باقی نقل کرالینا۔3 فرمایا: جن خطوط میں تعویذوں کی فرمایش ہوتی ہے ان سے میرا بڑا جی گھبراتا ہے۔ ایک صاحب کا خط آیا ہے جس میں ایک ہی قسم کے دس بارہ تعویذوں کی ایک دم فرمایش ہے۔ واہیات لوگوں کو خالی بیٹھے بیٹھے ایسی ہی سوجھتی ہے۔ اگر اس طرح تعویذ لکھے جایا کریں تو ایک محکمہ قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ باقاعدہ ایک دفتر ہو جس میں منشی رہیں تاکہ ان لوگوں کا یہ کام ہو مجھے اتنی فرصت کہاں؟ ایک تعویذ لکھ کر ان کو لکھ دوں گا اور جتنی ضرورت ہو آپ خود کسی سے نقل کروالیں۔1