اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کہ یہ شریعت کے موافق ہیں یا نہیں۔ بعض عورتیں یہاں تک بے باک ہیں کہ اگر کوئی ان سے کہہ دے کہ اگر تم فلانی کے بچے کو مارڈالو تو تمہارے اولاد ہوجائے گی، تو اس سے بھی دریغ نہیں کرتیں۔ بعض دفعہ کسی بچے پر ہولی دیوالی کے دنوں میں جادو کرادیتی ہیں اور بعض جاہل عورتیں ستیلا پوجتی ہیں۔ کہیں چوراہے پر کچھ رکھ دیتی ہیں محض اس غرض کے لیے کہ اولاد پیدا ہو (ایسا کرنا ناجائز، حرام ہے)۔ وہ اولاد ایسی خبیث پیدا ہوتی ہے کہ بڑے ہو کر ماں باپ کو اتنا ستاتی ہے کہ وہ بھی یاد ہی کرتے ہیں۔ اس وقت وہ ایسی اولاد کو جس کی تمنا میں سیکڑوں گناہ کیے تھے ہزاروں مرتبہ کوستے ہیں۔1فصل چور معلوم کرنے کے عملیات چور کی شناخت کا عمل محض خیال پر مبنی ہے : عملیات کے اثر کی وجہ صرف تخیّل (خیال) پر ہے ’’القول الجمیل‘‘ میں شاہ ولی اللہ صاحب ؒ نے چور کی شناخت کا بدھنی والا جو عمل لکھا ہے وہ بھی خیال پر مبنی ہے۔ اس کی علامت یہ ہے کہ دو عاملوں کو دو مختلف مجلسوں میں دو شخصوں کا نام بتلادو۔ ایک کو بکر کا کہ اس پر چوری کا شبہ ہے اور دوسرے کو عمرو کا، ایک بکر کے نام سے لوٹا گھمادے گا اور دوسرا عمرو کے نام سے۔ جب چاہو آزمالو۔ شاہ صاحب نے یہ راز خدا جانے سمجھا یا نہیں؟2 مرتّب عرض کرتا ہے کہ ’’القول الجمیل‘‘ میں چور کا عمل لکھنے کے بعد یہ عبارت بھی لکھی ہے: جو شخص یہ عمل یا ایسا کوئی اور عمل کرکے چور پر مطلع ہو تو اس پر واجب ہے کہ اس کے چرانے میں یقین نہ کرے۔ اور ان کو بدنام نہ کرے بلکہ قرائن کی پیروی کرے کہ یہ عمل بھی قرائن کے درجے میں ہے۔ سورہ بنی اسرائیل میں فرمایا: {وَلَا تَقْفُ مَا لَیْسَ لَکَ بِہٖ عِلْمٌ ط} 1 اور نہ پیچھے پڑو اس چیز کے جس کا تجھ کو یقین نہیں۔ کان اور آنکھ اور دل ہر ایک سے سوال کیا جائے گا۔2 اس سے معلوم ہوا کہ اس قسم کے چور وغیرہ کے عملیات سے شاہ صاحبؒ کا مقصود یہ نہیں کہ جس کا نام نکل آیا واقعی وہ چور ہے۔ ایسا یقین کرنا جائز نہیں، البتہ یہ بھی ایک قرینہ ہے اس کو قرینہ سمجھ کر مزید تحقیق کی جائے۔(مرتّب)