اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حرام ہے، چناں چہ ماہرِ اصول فقہ پر یہ قاعدہ مخفی نہیں۔1مسمریزم اور توجہ کا فرق اس مقام پر یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ توجہ کی حقیقت مسمریزم کی حقیقت ایک ہی ہے۔ بس اتنا فرق ہے کہ اگر کوئی بزرگ اپنی قوتِ نفسانی سے کام لینے لگے، اس کو اصطلاح میں توجہ کہتے ہیں۔ اور اگر ایک آوارہ (بد دین) آدمی قوتِ نفسانی سے کام لے، اسے مسمریزم کہتے ہیں۔ باقی حقیقت دونوں کی ایک ہی ہے کہ دونوں ہی میں نفسانی قوت اور خیال سے کام لیا جاتا ہے۔بعض لوگ توجہ کو بڑا کمال سمجھتے ہیں مگر حقیقت میں یہ کچھ بھی نہیں۔ ایک فاسق فاجر بلکہ کافر شخص بھی توجہ سے اثر ڈال سکتا ہے، اس کا مدار مشق پر ہے۔ اور بعض لوگ فطری طور پر بغیر مشق ہی کے صاحبِ تصرف ہوتے ہیں۔ یہ کچھ کمال نہیں، کیوں کہ جو کام کافر بھی کرسکے وہ مسلمان کے واسطے کمال کیوں کر ہوجائے گا۔2تصرّف کا شرعی حکم تصرف کا شرعی حکم یہ ہے کہ فی نفسہٖ وہ مباح وجائز ہے۔ اور پھر غرض اور مقصد کے تابع ہے، یعنی اگر اس کا استعمال کسی جائز اور پسندیدہ غرض کے لیے کیا جائے، تو یہ محمود سمجھا جائے گا۔ جیسے مشایخِ صوفیا کے تصرفات۔اور اگر کسی مذموم (بُرے) قصد کے لیے کیا جائے، تو مذموم ہوگا۔ پھر مذمت وکراہت میں جو درجہ اس کی غرض اور مقصد کا ہوگا اسی کے مطابق اس کی مذمت وکراہت میں کمی بیشی ہوگی۔3انسان کی قوتِ خیالیہ جنات کی قوتِ خیالیہ سے زیادہ قوی ہوتی ہے ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت یہ جو عامل جن کو دفع کردیتے ہیں یہ کس چیز کا اثر ہوتا ہے؟ فرمایا: یہ قوتِ خیالیہ کا اثر ہوتا ہے، اسی کا تصرف ہوتا ہے ۔ عرض کیا کہ اگر وہ جن بھی اپنی قوتِ خیالیہ سے کام لے؟ فرمایا کہ ممکن تو ہے، مگر انسان کی قوت دافعہ کا مقابلہ جِنّ نہیں کرسکتے۔ ان کی قوتِ دافعہ ایسی قوی نہیں ہوتی۔1مسمریزم اور قوتِ خیال کے کرشمے مسمریزم میں جو کچھ نظر آتا ہے وہ بھی عالَم خیال ہوتا ہے۔ اور یہ جو حاضرات واضرات ہے، یہ بھی وہی ہے، محض قوتِ خیالیہ کا اثر ہوتا ہے، روح وُوح کچھ نہیں ہوتی۔ اسی واسطے بچوں پر یہ عمل چلتا ہے۔ بچے کو آئینہ دکھا کر پوچھتے ہیں کہ دیکھو