اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عمر بھر کبھی نصیب نہ ہوئے تھے۔بادشاہ کو بڑی حیرت کہ معلوم نہیں کہ اس شخص نے اس قدر جلد یہ انتظامات کہا ں سے کرلیے؟ بظاہر اس کے پاس کچھ پونجی بھی نہیں معلوم ہوتی۔ یہاں تک کہ جب سب کھا پی چکے تو عیش وطرب (مستی) کا سامان ہوا۔ ہر شخص کو ایک الگ کمرہ سونے کو دیا، جو ہر قسم کے سازو سامان سے آراستہ پیراستہ تھا۔ اندر گیے تو دیکھا کہ عیش کی تکمیل کے لیے ایک ایک حسین عورت بھی ہر جگہ موجود ہے۔ غرض سارے سامان عیش کے موجود تھے۔ خیر وہ لوگ کوئی متقی پرہیز گار تو تھے نہیں، بلکہ خوامخواہ کے آدمی تھے، مرد آدمی مہمانی کا یہ رنگ دیکھ کر بڑے خوش ہوئے اور رات بھر بڑے عیش اڑائے، کیوں کہ ایسی رات انھیں پھر کہاں نصیب ہوتی، یہاں تک کہ سوگیے۔ جب صبح آنکھ کھلی تو دیکھتے کیا ہیں کہ نہ باغ ہے نہ درخت ہیں، بلکہ پتھریلا علاقہ ہے اور ایک ایک پولا سب کی بغل میں ہے اور پاجامہ خراب ہے، یہ عورتیں تھیں۔ سب لوگ بڑے شرمندہ ہوئے کہ لاحول ولا قوۃ یہ کیا قصہ ہے؟ بادشاہ کی بھی یہی حالت تھی۔ افلاطون نے بادشاہ سے کہا کہ تم نے دیکھا یہ ساری دنیا جس پر تمہیں اتنا ناز ہے ایک خیال کا عالم ہے، اور اس کی حقیقت کچھ بھی نہیں۔ افلاطون کے خیال کا اس قدر قوی تصرف تھا کہ اس نے یہ خیال جما لیا کہ ان سب کے متخیلہ (یعنی دل ودماغ) میں یہ ساری چیزیں موجود ہوجائیں، بس سب کو وہی نظر آنے لگیں۔ جب وہ لوگ سوگئے، اس نے اپنے اس خیال کو ہٹالیا، پھر صبح اٹھ کر جو انھوں نے دیکھا تو کچھ بھی نہ تھا۔ افلاطون ریاضت ومجاہدہ بہت کیے ہوئے تھا، اس لیے یہ قوت اس کے خیال میں پیدا ہوگئی تھی۔ یہ تصوف نہیںہے بلکہ تصرف ہے، یہ اور چیز ہے، اور وہ اور چیز ہے۔ افلاطون نے کہا کہ جیسے تمہیں ان چیزوں میں مزہ آتا ہے مجھے بالکل نہیں آتا، کیوں کہ مجھے ان کی حقیقت معلوم ہے، تو واقعی جو کچھ نظر آیا وہ عالمِ خیال تھا۔1جاہل صوفیوں ، جوگیوں کا دھوکہ اور قوتِ خیالیہ کا تصرف فرمایا: بعض درویشوں (جاہل مکار) صوفیوں کے یہاں یہ حالت سنی گئی ہے کہ جب کوئی مرید ہونے لگتا ہے تو بعض اعمال کی وجہ سے جو وہ اپنے اندر دوسرے کی قوتِ متخیلہ میں تصرف کرنے کی مشق کرلیتے ہیں، تو وہ (اسی قوتِ متخیلہ سے) چاند وسورج مرید کو دکھاتے ہیں۔ سورج کو بتلاتے ہیں کہ یہ خدا تعالیٰ ہیں اور چاند کو محمدﷺ کا نور بتلاتے ہیں اور مرید یقین کرلیتاہے اور بے چارہ ہمیشہ اسی میں مبتلا رہ کر برباد ہوجاتا ہے۔ إنا للّٰہ وإنا إلیہ راجعون۔ اس سے زیادہ آفت یہ ہے کہ بعض مقامات میں بہت سے انوار دکھلاتے ہیں۔ مشایخ کی ارواح میں سے سب کا نام متعین کررکھا ہے، مثلاً یہ کہ یہ روح حضرت صابر ؒ کی ہے، یہ حضرت شیخ معین الدین چشتی ؒ کی ہے۔اور مرید کو بتلایا جاتا ہے کہ یہ