اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
طبیبوں کااہتمام سے علاج کرتا رہا ذرا برابر فائدہ محسوس نہ ہوا۔ حضرت والابھی اگر کوئی تعویذِ دفعِ سحر کے لیے عطا فرمائیں تو ان شاء اللہ تعالیٰ باعثِ برکاتِ عظیمہ ہوگا۔جواب حضرت حکیم الامت تھانویؒ : (تعویذ) ملفوف ہے پاس رکھیے اور بعد نماز فجر اگر کوئی محب (خیر خواہ ہمدرد) چینی کی طشتری پر سورۂ فاتحہ اور یہ دعا لکھ کر دھوکر پلادیا کرے تو زیادہ بہتر ہے: یَا حَيُّ حِیْنَ لَا حَيَّ فِيْ دَیْمُوْمَۃِ مُلْکِہٖ وَبَقَائِہٖ یَا حَيُُّ۔1مولانا عبد الحئی ؒ کا سحر کی وجہ سے انتقال فرمایا: مولانا عبد الحئی ؒ بڑے صاحب کمال تھے، تقریباً ۳۸ یا ۴۰ سال کی عمر ہوئی کسی نے جادو کردیاتھا۔ مولوی صاحب کے سرہانے خون کی ایک شیشی دبی ہوئی نکلی تھی۔ اس سے شبہ ہوا تھا کہ کسی نے سحر کیا ۔ اسی میں انتقال ہوگیا۔ اس تھوڑی سی عمر میں بہت کام کیا، سمجھ میں نہیں آتا، وقت میں بہت ہی برکت تھی۔ ہر فن سے مناسبت تھی، اور ہر فن کی خدمت کی۔2سحر، جادو، تعویذ گنڈے کی تعریف اور ان کا شرعی حکم اور شرائط جواز سحر (جادو ) کے کفر یا فسق ہونے میں تفصیل یہ ہے کہ اگر اس میں کلماتِ کفریہ ہوں مثلاً شیاطین یا کواکب وغیرہ سے استعانت(مدد حاصل کرنا) ہو تب تو کفر ہے خواہ اس سے کسی کو نقصان پہنچایا جائے یا نفع پہنچایا جائے۔ اور اگر مباح کلمات (یعنی جائز کلمات) ہوں تو اگر کسی کو شرعی اجازت کے خلاف کسی قسم کا نقصان پہنچایا جائے اور کسی ناجائز غرض میں استعمال کیاجائے تو فسق اور معصیت ہے۔ اور اگر نقصان نہ پہنچایا جائے اور نہ کسی ناجائز غرض میں استعمال کیا جائے تو اس کو عرف میں سحر نہیں کہتے۔ بلکہ عمل یا عزیمت یا تعویذ گنڈا کہتے ہیں اور یہ مباح ہے۔ البتہ لغت میں سحر اس کو بھی کہتے ہیں۔ اور اگر (اُس عمل کے) کلمات مفہوم نہ ہوں یعنی اس کا ترجمہ ومطلب معلوم نہ ہوتو کفر کا احتمال ہونے کی وجہ سے اس سے بچنا واجب ہے۔ اور یہی تفصیل تمام تعویذ گنڈوں وغیرہ میں ہے کہ غیر مفہوم نہ ہوں (یعنی ان کا مطلب وترجمہ معلوم ہو)، غیر مشروع نہ ہوں (یعنی شرعاً جائز ہوں)، اور ناجائز غرض میں استعمال نہ ہوں۔ اتنی شرطوں سے جائز ورنہ ناجائز۔1جادو کی دو قسمیں اور ان کا شرعی حکم