اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اکتفا کیا جائے۔ اور ترک رُقیہ (یعنی جھاڑ پھونک نہ کرنے) کی فضیلت ترک دوا سے بھی زائد ہے کیوں کہ عوام کے لیے تداوی (علاج معالجہ) میں مفسدہ کا احتمال بعید ہے اور جھاڑ پھونک میں نہیں۔3 سوال : مجھ کو ایک شبہ ہوگیا ہے اس کا حل فرمائیں ۔ وہ یہ کہ ناجائز جھاڑ پھونک یا جائز جھاڑ پھونک جیسا کہ اکثر دستور ہے کہ قرآن شریف کی آیت سے جھاڑ پھونک کرتے ہیں۔ اور میں بالکل نہیں کرتا البتہ کلام الٰہی کو کلامِ الٰہی جانتا ہوں۔ میرا یہ عقیدہ اور خیال خراب تو نہیں ہے؟ الجواب: آپ کا عقیدہ ٹھیک ہے۔ (عملیات وتعویذات) جائز تو ہیں مگر افضل یہی ہے کہ نہ کیا جائے۔4 کیوں کہ ظاہر ہے کہ مختلف فیہ سے (یعنی جس مسئلے کے جائز یا ممنوع ہونے میں اختلاف ہو اس میں)احتیاط افضل ہے۔ وأما رقیۃ النبيﷺ لنفسہ فیحتمل إظہار العبودیۃ والافتقار، وأما بغیرہ فیحتمل کونہ للتشریع وبیان الجواز۔ وأما رقیۃ جبرئیل ؑ للنبي ﷺ فیحتمل الدعاء؛ لأن القرآن کما یختلف دعاء وتلاوۃ للجنب بالنیۃ، کذلک یختلف دعاء ورقیۃ بالنیۃ۔1توکل کی قسمیں اور ان کے شرعی احکام توکل کی دو قسمیں ہیں: علماً وعملاً۔ علماً تو یہ ہے کہ ہر امر میں متصرف حقیقی اور مدبر حقیقی اللہ تعالیٰ کو سمجھے۔ اور اپنے کو ہر امر میں ان کا محتاج ہونے کا عقیدہ رکھے۔ یہ توکّل تو ہر امر میں عموماً فرض اور اسلامی عقائد کا جزو ہے۔ دوسری قسم عملاً توکّل ہے۔ اس کی حقیقت اسباب کو ترک کرنا ہے۔ پھر اسباب کی دو قسمیں ہیں: دینی اسباب، دنیوی اسباب۔ دینی اسباب جن کے اختیار کرنے سے کوئی دینی نفع حاصل ہو، ان کا ترک کرنا محمود نہیں بلکہ کبھی گناہ ہوتا ہے اور شرعاً یہ توکل نہیں۔ اور دنیوی اسباب جن سے دنیا کا نفع حاصل ہو اس نفع کی دو قسمیں ہیں: حلال یا حرام۔ اگر حرام ہوں تو اس کے اسباب کا ترک کرنا ضروری ہے اور یہ توکل فرض ہے۔ اور اگر حلال ہو اس کی تین قسمیں ہیں: یقینی ، ظنّی، وہمی۔وہمی اسباب :