اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سامنے حضرت حافظ ضامن صاحب تشریف رکھتے ہیں ان سے بھی ملاقات کرلو۔ اس نے کہا: نہیں حضرت، ان سے ملنے کی ہمت نہیں ہوتی، وہ بڑے صاحبِ جلال ہیں، ان سے ڈر لگتا ہے۔ صاحبو! اللہ تعالیٰ کی فرماں برداری وہ چیز ہے کہ جنات وانسان سب مطیع ہوجاتے ہیں۔1ایک آسیب زدہ لڑکی اور حضرت تھانویؒ کا قصہ قاضی انعام الحق صاحب کی لڑکی پر ایک جن تھا اور اس کا بہت علاج ہوچکا تھا لیکن افاقہ نہ ہوا تھا۔ آخر میں حضرت والا (یعنی حضرت تھانوی ؒ) سے رجوع کیا تو حضرت نے عذر کیا کہ میں عامل نہیں ہوں جب عامل لوگ علاج کرچکے اور کچھ نہ ہوا تو میرے تعویذ وغیرہ سے کیا ہوگا۔ گھر میں پیرانی صاحبہ (یعنی حضرت تھانوی ؒ کی اہلیہ محترمہ) نے عرض کیا کہ اثر ہو یا نہ ہو آپ اس کو ایک پرچہ پر تو لکھیں، ممکن ہے کہ اس کو نیک ہدایت ہو، اور ایذائے مسلم سے باز رہے۔ چناں چہ حضرت نے پرچہ لکھا کہ: تم اگر مسلمان ہو تو ہم تم کو یاد دلاتے ہیں کہ شریعت کا حکم ہے کہ کسی مسلمان کو تکلیف نہ دو۔ حق تعالیٰ کے حکم سے تم اس فعل سے باز آجاؤ۔ اور اگر تم مسلمان نہیں ہو تو ہم تم کو فہمائش کرتے ہیں (یعنی سمجھاتے ہیں) کہ اس لڑکی کو تکلیف نہ دو، ورنہ ہم میں ایسے لوگ بھی ہیں جو تم کو جبراً روکیں گے، اور ہلاک کردیں گے۔ یہ پرچہ لے کر آدمی وہاں پہنچا اور اس پرچے کو سنایا گیا۔ جن نے کہا کہ یہ ایسے شخص کا پرچہ نہیں ہے جس کا کہنا نہ مانا جائے۔ قرائن سے معلوم ہوا کہ وہ جن حضرت والا کے مکان کے پاس مولوی ممتاز صاحب کے مکان میں رہتا ہے۔ اس وقت لڑکی اچھی ہوگئی۔ چند روز کے بعد جن پھر آگیا گھر والوں نے پھر حضرت والا کے پاس آدمی بھیجا۔ جیسے ہی آدمی چلا جن نے کہا کہ میں جاتا ہوں آدمی کو مت بھیجو۔ اس کے بعد یہی معمول ہوگیا کہ جب جن کا اثر پایا گیا اور گھروالوں نے کہہ دیا کہ ہم آدمی بھیجتے ہیں بس جن چلتا بنا۔ مگر اخیر میں مکمل فائدہ حاجی محمد عابد صاحب کے تعویذ سے ہوگیا۔1 پرچہ پہنچنے پر معلوم ہوا کہ اس پرچے کے مضمون کو پڑھ کر اس جن نے یہ کہا کہ اب ہم جاتے ہیں اس لیے کہ یہ ایسے شخص کا پرچہ نہیں ہے کہ جس کا خیال نہ کیا جائے، خاموشی سے سلام کرکے رخصت ہوا۔ ان میں بھی ہر قسم کی طبیعت کے ہوتے ہیں شریف بھی اور شریر بھی۔ یہ بے چارے کون شریف ہوں گے۔2ایک اور حکایت میرے یہاں کے دو طالب علم ایک بدعتی شخص (جو عامل بھی تھا اس) سے مناظرہ کرنے لگے مگر خدا جانے کیا ہوا اس سے