اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جواب ملے گا، گو دونوں اعتقادوں میں صحیح وباطل کا فرق ہے۔ اور یہ قوتِ خیالیہ عجیب چیز ہے، جس سے عجیب غریب امور ظاہر ہوتے ہیں۔ اور ناواقف لوگ اس کو غلطی سے قوتِ قدسیہ کی طرف منسوب سمجھتے ہیں۔1غائب اور مردہ شخص کی تصویر دکھلانے والا عمل ایک مرتبہ طلسمی انگوٹھی ہندوستان میں مشہور ہوئی تھی، جس میں غائب اور مردہ آدمیوں کی تصویریں نظر آتی ہیں۔ اس کا مدار بھی محض خیال پر تھا۔ اس لیے اس میںیہ شرط تھی کہ اس انگوٹھی کو کوئی عورت یا بچہ دیکھتا رہے تو اس کو صورتیں نظر آئیں گی ۔ اس میں راز یہی تھا کہ تم نے کسی آدمی کا تصور کیا اور اس کا خیال جمایا تو تمہارے خیال کا اثر انگوٹھی دیکھنے والے کے خیال پر پڑا، اس کو وہی صورتیں نظر آنے لگیں۔ اور اگر تم کسی کا تصور نہ کرو، بلکہ یہ خیال جمالو کہ اس کو کوئی صورت نظر نہ آئے، تو اس کو ہرگز ایک صورت بھی نظر نہ آئے گی۔ کانپور میں ایک مولوی صاحب نے کچھ مشق کی تھی جس سے غائب لوگوں کی صورتیں دکھادیا کرتے تھے۔ ان کا قاعدہ یہ تھا کہ جب کوئی آدمی آیا اور اس نے درخواست کی کہ مجھے فلاں شخص کی صورت دکھلادو۔ انھوں نے اس سے کہا کہ جاؤ وضو کرکے حجرہ میں بیٹھ جاؤ۔ ادھر انھوں نے گردن جھکا کر توجہ کی، تھوڑی دیر میں اسے کچھ بادل وغیرہ نظر آتے تھے، پھر اس شخص کی صورت نظر آجاتی تھی۔ اس کی بھی یہی حقیقت تھی کہ وہ مولوی صاحب توجہ سے دوسرے کے خیال پر اثر ڈالتے تھے، جس کی وجہ سے اس کے خیال میں وہ صورت پیدا ہوجاتی تھی۔اس قسم کے عملیات کی کاٹ چناں چہ ایک مرتبہ ان کی مجلس میںایک طالب علم بیٹھے تھے۔ ایک شخص آیا اور اس نے درخواست کی کہ مجھ کو فلاں بزرگ کی صورت دکھلا دیجیے۔ وہ حسبِ معمول ادھر متوجہ ہوگیے۔ اس کے بعد طالب علم نے چپکے چپکے یہ آیت پڑھنی شروع کی: {قُلْ جَائَ الْحَقُّ وَزَہَقَ الْبَاطِلُ اِنَّ الْبَاطِلَ کَانَ زَہُوْقًا} 1 تو اس شخص کو شروع شروع میںتو کچھ مقدمات نظر آنے لگے تھے، لیکن جب اس طالب علم نے یہ آیت پڑھنی شروع کی تو وہ بھی سب غائب ہوگیے۔ اب وہ بزرگ پوچھتے ہیں کہ کچھ نظر آیا؟ اس نے کہا کہ جو کچھ نظر آیا تھا وہ بھی سب غائب ہوگیا اور صورت تو کیا نظر آتی۔ غرض انھوں نے بڑا ہی زور لگایا مگر خاک بھی نظر نہ آیا اور اپنا سا منہ لے کر رہ گیے۔ تو بات کیا تھی اُس طالب علم نے جب ان کے خیال کے خلاف جمایاتو دونوں میں تصادم (ٹکراؤ) ہوگیا اور کچھ بھی اثر نہ ہوا۔ اسی لیے میں کہتا ہوں کہ ان عملیات اور سحر وغیرہ کا اثر محض خیال پر ہے۔ اسی لیے معمول (یعنی جس پر عمل کیا