اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ایک صاحب میرے پاس آئے اور اس بات کے لیے تعویذ مانگا کہ میں نماز کا پابند ہوجاؤں۔ میں نے کہا کہ جناب اللہ تعالیٰ کے کلام میں تو سب کچھ اثر ہے لیکن مجھ کو ایسا تو کوئی تعویذ لکھنا آتا نہیں کہ اس میں ایک سپاہی لپیٹ کر آپ کو دے دوں اور وہ نماز کے وقت اس میں سے ڈنڈا لے کر نکلے اور کہے کہ اٹھو نماز پڑھو۔ ہاں البتہ ایک تدبیر بتلا سکتا ہوں جس سے آپ چار ہی روز میں نماز کے پورے پابند ہوجائیں گے۔ لیکن وہ تدبیر صرف پوچھنے کی نہیں عمل کرنے کی ہے۔آپ ایسا کیجیے کہ ایک نماز قضا ہو تو ایک فاقہ کیجیے (ایک وقت کھانا نہ کھائیے) دو قضا ہوں تو دو فاقے کیجیے۔ تین قضا ہوں تو تین فاقے کیجیے۔ چار ہوں تو چار۔ پھر دیکھیے جو ایک نماز بھی قضا ہو۔ وہ صاحب چوں کہ واقعی طالب تھے انھوں نے ایسا ہی کیا۔ وہ کہتے تھے کہ واقعی میں تین چار ہی روز میں پورا پابند ہوگیا۔3جھگڑا ختم کرنے اور شوہر کو مہربان کرنے کی عمدہ تدبیر کسی بزرگ کے پاس ایک عورت آئی اور کہا کہ ایسا تعویذ دے دیجیے کہ میرا خاوند مجھے کچھ نہ کہا کرے۔ انھوں نے پانی پر جھوٹ موٹ چھو کرکے دے دیا اور کہا کہ پانی بوتل میں رکھ لینا جس وقت خاوند آیا کرے۔ اس میں سے تھوڑا پانی اپنے منہ میں لے کر بیٹھ جایا کرو۔ اور وہ جب چلا نہ جائے منہ میں لیے رہا کرو۔ بس وہ (شوہر) پانی پانی ہوجائے گا۔ اس نے ایسا ہی کیا۔ وہ عورت ان بزرگ کے پاس نذرانہ لائی اور کہا کہ حضرت اب تو وہ مجھے کچھ بھی نہیں کہتے۔ ان بزرگ نے مسکرا کر فرمایا: وہ تو ایک ترکیب تھی کوئی جھاڑ پھونک نہ تھی۔ مجھ کو قرائن (اندازہ) سے معلوم ہوگیا تھا کہ تو زبان دراز ہے، اس وجہ سے خاوند سختی کرتاہے۔ میں نے زبان روکنے کے لیے یہ ترکیب کی تھی۔ بس اب زبان درازی مت کرنا۔ یہ روپیہ اور میٹھائی میں نہیں لیتا۔ واقعی زبان بڑی آفت کی چیز ہے۔1تعویذ کا ایک بڑا نقصان فرمایا: کہ میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ جو لوگ تعویذوں پر بھروسہ کرلیتے ہیں اور طاعون (یا کسی وبا) کے زمانے میں اپنی اصلاح اور اعمال کی درستگی نہیں کرتے تو تعویذ سے کوئی خاص نفع تو ان کو ہوتا نہیں۔ میں تعویذ سے منع نہیں کرتا مگر یہ ڈر ضرور ہے کہ اس سے اکثر بے فکری ہوجاتی ہے کہ فلاں بزرگ نے تعویذ دے دیا ہے بس وہ کافی ہے۔ پھر اس کے بعد اپنی حالت کی اصلاح نہیں کرتے۔2آنکھوں کی روشنائی کے لیے کسی بزرگ کے مزار کی مٹی کا سرمہ فرمایا: ایک صاحب کا خط آیا ہے اور لکھا ہے کہ میں آنکھوں کا مریض ہوں مولانا فضل الرحمن صاحب کے مرید نے کہا