اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اطلاع ہو ایسا کشف شیطانی کشف ہے۔ میں کہتا ہوں کہ اس سے وہ کشف مراد ہے جس میں صاحبِ کشف کے قصد کو دخل ہو۔ (یعنی اپنے قصد وارادہ سے کشف کرے)یہ یقینا تجسس ہے جو کہ ناجائز ہے۔ اور وہ جس میں صاحبِ کشف کے ارادہ کو دخل نہ ہو لیکن اس میں برابر نظر کرتا رہے یہ بھی اختیاری نظر کی طرح ہے اچانک نظر پڑجانے کے بعد۔ لہٰذا اس پر نظر پھیرنا واجب ہے اور واجب ہے کہ صاحبِ کشف اس پر یقین نہ کرے کیوں کہ یہ بھی سوء ظن کی ایک فرد ہے شرعی دلیل کے بغیر۔ اور واجب ہے کہ مرید پر اس کو ظاہر نہ کرے چہ جائے کہ غیروں کو مطلع کرے کیوں کہ یہ ایسی حکایت ہے جو باعثِ اذیت ہے اور شرعی دلیل کے بغیر ہے۔1فراست اور ادراک کا حکم فراست بھی ایک قسم کا کشف ہے اور وہ بھی کشف کی طرح حجتِ شرعیہ نہیں۔2 سنا ہے کہ ایک شخص صرف شکل دیکھ کر نام بتلادیتا تھا۔ اور اگر دو آدمیوں کا نام مشترک ہوجاتا تو وہ بھی بتلادیتا تھا۔ شیخ عبد الحق ؒ نے لکھا ہے کہ ایک شخص ہمارے زمانہ میںایسا صاحبِ فراست ہے کہ صرف صورت دیکھ کر نام بتلادیتا ہے لیکن ایسا ادراک شرعی دلیل کے بغیر حجت نہیں۔فراست فراست بھی ایک علم ہے۔ افلاطون فراست کا ماہر تھا۔ ممکن ہے کہ اصل میں یہ علم صحیح ہو مگر اس کے قواعد صحیح دلیل سے ثابت اور منقول نہ ہونے کی وجہ سے غیر معتبر کہا جائے۔ جس طرح رمل بھی فی نفسہ ایک صحیح علم تھا چناں چہ حدیث میں ہے کہ بعض انبیا اس کو جانتے تھے۔ اسی طرح نجوم (ستاروں ) میں بھی احتمال ہے مگر چوں کہ اس کے قواعد مندرس ہوگیے (یعنی مٹ گیے) اسی لیے شریعت نے اسے ناجائز قرار دیا۔ بس ایسے ہی علم فراست بھی شاید علوم سماویہ میں سے ہو اور بطورِ کشف کے بزرگوں کو اب بھی ہوتا ہے۔ اسی طرح کتابوں میں جو اس کے متعلق لکھا ہے وہ بھی کبھی کبھی صحیح نکلتا ہے۔ غرض فراست بھی ایک علم ہے بزرگوں کو بکثرت ہوتا ہے۔ خدا تعالی نے اخلاق کے موافق ہاتھ پاؤں پیدا کیے ہیں کہ دیکھتے ہی معلوم ہوتا ہے کہ اس کے ایسے اخلاق ہیں۔ چناں چہ افلاطون کو تصویر دیکھنے سے اس کے اخلاق کا پتہ چل جاتا تھا۔ افلاطون فراست کا ماہر تھا ایک پہاڑ پر اکیلا رہتا تھا۔ ایک مصور (تصویر بنانے والا) نوکر رکھا تھا، کبھی کبھی تو اس سے