اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
فرمایا: اصل تو یہ ہے کہ اللہ میاں کا کلام تعویذ گنڈوں کے لیے تھوڑا ہی ہے وہ تو عمل کرنے کے لیے ہے گو تعویذ گنڈوں میںاثر ہوتا ہے مگر وہ ایسا ہے جیسے دو شالے (قیمتی چادر شال) سے کوئی کھانا پکالے۔ سو کام تو چل جائے گامگر اس کے لیے وہ ہے نہیں اور ایسا کرنا دو شالے کی ناقدری ہے۔ ایسے ہی یہاں سمجھو، ہاں کبھی کسی وقت کرلے تو اس کا مضائقہ بھی نہیں۔ یہ نہیں کہ مشغلہ ہی یہی کرلے کہ سب چیز کا تعویذ ہی ہو۔ بعض لوگ قرآن مجید کو ناجائز اغراض میں بطور عملیات کے استعمال کرتے ہیں اور غضب تو یہ ہے کہ بعض لوگ یوں کہتے ہیں کہ صاحب ہم کوئی سفلی عمل تو نہیں کرتے قرآن کی آیتیں پڑھتے ہیں۔ پہلی بات تو یہی ہے کہ اگر جائز اغراض میں بھی عملیات کے طور پر غُلو کے ساتھ قرآن کا استعمال ہو، یعنی نہ علم سے غرض نہ عمل سے اور واجب قرآن کی آیتیں ڈھونڈی جائیں تو اسی غرض سے کہ اس سے دنیا کا فلاں کام ہوجاتا ہے اور اس سے فلاں مطلب نکلتا ہے۔ جیسے بعض رؤسا کے یہاں صرف اسی غرض سے (یعنی برکت وغیرہ کے لیے) قرآن رکھا رہتا ہے اور بعض لوگوں کے یہاں نہایت (چھوٹے) قرآن پاک کا تعویذ بنا ہوا رکھا رہتا ہے جب کوئی بیمار ہوا اس کے گلے میں ڈال دیا ۔ یہ سب اگرچہ جائز ہیں لیکن چوں کہ غلو کے ساتھ ہیں اس لیے غیر مرضی (قابل ترک) ہیں۔ البتہ اگر قرآن مجید کے علوم اور اس کے احکام کی اتباع کو اصلی کام سمجھ کر اس پر کاربند ہوں اور کسی موقع پر کسی جائز کام کے لیے کوئی آیت پڑھ لے یا لکھ لے تو ناجائز نہیں۔1قرآن مجید کو ناجائز اغراض میں بطور عملیات کے استعمال کرنا : اور قرآن مجید کو عملیات کے طور پر استعمال کرنا اگرچہ وہ اغراض ناجائز ہی ہوں مثلاً سورۂ یٰسین پڑھ کر چور کا نام نکالنا، یا ناجائز موقع پر محبت کرنا، یا کسی کے میاں بیوی رشتہ دار میں یا مطلق دو شخصوں کے درمیان شرعی اجازت کے بغیر تفریق کرنا، یا دستِ غیب کے ایسے عمل کرنا کہ روپے رکھے مل جایا کریں، یا جنات تابع کر کے ان سے کام لینا گو جائز ہی کام ہو اور ناجائز کا تو کیا پوچھنا۔ پس اگر ایسے ناجائز کاموں کے لیے قرآن کو بطور عملیات کے استعمال کیا جائے تو ناجائز کام کے قصد واہتمام کا تو گناہ ہے ہی جو سب جانتے ہیں یہاں وہ گناہ اس لیے اور بھی سخت ہوجائے گا کہ اس شخص نے کلامِ الٰہی کو ناپاک غرض کا آلہ بنایا۔ اس کی تو ایسی مثال ہوگی جیسے نعوذ باللہ کوئی شخص قرآن کو بازاری عورت (یعنی رنڈی) کو خرچ میں دے کر منہ کالا کرے۔ کوئی مسلمان جس میں ذرا بھی دین کی عظمت ہوگی اس کو جائز سمجھ سکتا ہے؟ اور یہ وسوسہ بالکل جاہلانہ ہے کہ اسما وکلمات الٰہیہ (قرآن پاک) سے عمل چلانا کیسے گناہ ہوگیا؟ دیکھیے! اگر کوئی شخص بڑا