اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
موکل سامنے کھڑے ہیں۔ دریافت کیا: تم کون ہو؟ عرض کیا: ہم موکل ہیں اور محمد غوث صاحب گوالیاری کے بھیجے ہوئے ہیں، وہ زیارت کے مشتاق ہیں اگر اجازت ہو تو ہم حضرت کو بہت آرام سے وہاں پر لے چلیں۔ فرمایا: انہیں کو یہاں لے آؤ۔ وہ موکل لوٹ گیے اور محمد غوث صاحب کو پکڑ کر لے آئے۔ ان کو تعجب ہوا کہ قاعدہ سے تابع تو میرے اور اطاعت کی شیخ کی؟ حضرت شاہ عبد القدوس صاحب ؒ نے ان کو نصیحت کی کہ کس خرافات میں مبتلا ہو؟ انھوں نے توبہ کی اور حضرت شیخ سے باطنی تعلق پیدا کیا۔ بس یہ حقیقت ہے ان عملیات کی۔ ایک مرتبہ میں نے طالب علمی کے زمانے میں حضرت مولانا محمد یعقوب سے عرض کیا کہ حضرت کوئی ایسا بھی عمل ہے جس سے موکل تابع ہوجائیں ؟ فرمایا: ہے تو، مگر یہ بتلاؤ کہ تم بندہ بننے کے لیے پیدا ہوئے یا خدائی کرنے کے لیے؟ بس مولانا کا اتنا کہنا تھا کہ مجھ کو بجائے شوق کے ان عملیات سے نفرت ہوگئی۔ حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب گنج مراد آبادی کے ایک مرید کا یہ خیال تھا کہ حضرت عمل پڑھتے ہوں گے جس کی وجہ سے اس قدر معتقدین کا ہجوم ہے۔ آپ کو اس خطرہ پر اطلاع ہوگئی۔ آپ نے فرمایا: ارے معلوم بھی ہے کہ ان عملیات سے باطنی نسبت سلب ہوجاتی ہے۔ قربان جائیے حضور ﷺ پر کہ ان سب فضولیات سے بچا کر ہم کو ضروری چیزوں کی طرف لائے۔ میں نے ان چیزوں کے عالموں کو (یعنی عاملین کو) دیکھا ہے کہ ان میں کوئی باطنی کمال نہیں ہوتا بلکہ اور ظلمت بڑھتی ہے۔ الحمد للہ مجھے مولانا کے ارشاد کے بعد عملیات سے کبھی مناسبت نہیں ہوئی۔1باقاعدہ عملیات میں مشغول ہونے سے باطنی نسبت ختم ہوجاتی ہے : مولانا فضل الرحمن صاحب گنج مراد آبادی نے فرمایا کہ ارے معلوم بھی ہے کہ عملیات میں مشغول ہونے سے باطنی نسبت سلب ہوجاتی ہے۔ اس پر حضرت والا نے فرمایا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ عملیات اصل میں ایک قسم کے تصرفات ہیں جو دعوے کو متضمن ہیں، اور ایسا تصرف عبدیت کے منافی ہے۔2 ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت جیسے عملیات کرنے سے نسبت سلب ہوجاتی ہے اگر کوئی شخص بطور علاج کے