اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے کہ مولانا کے قبر کی مٹی سرمہ کی جگہ آنکھوں میں لگاؤ۔میں نے جواب لکھا کہ کہیں رہی سہی بقیہ بینائی بھی نہ جاتی رہے۔ اور فرمایا: لوگوں میں کس قدر غلو ہے۔3ذہن تیز ہونے کے لیے تعویذ کی فرمایش ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت ذہن کے لیے تعویذ کی ضرورت ہے۔ فرمایا کہ ذہن کا تعویذ نہیں ہوتا ذہن فطری چیز ہے۔ البتہ قوتِ حافظہ قوتِ دماغ پر موقوف ہے اس میں اگر کمی ہے تو اس کا علاج طبیب (ڈاکٹر ) کرسکتاہے۔1فصل تعویذ میں اثر کیوں ہوتا ہے جھاڑ پھونک کی حقیقت یہ ہے کہ عامل کی یقین کی قوت سے اس میں اثر ہوتا ہے خواہ وہ رقیہ (جھاڑ پھونک ) کچھ بھی ہو۔ اس لیے جس رقیہ (عمل وتعویذ) کے معنی معلوم نہ ہوں یا اس کے معنی خلافِ شرع ہوں اس کو پڑھ کر جھاڑ پھونک نہ کرے۔ کیوں کہ نفع اس پر موقوف نہیں (اس کے بغیر بھی نفع ہوسکتا ہے۔ نیز دوسرے جائز عملیات سے بھی نفع حاصل کیا جاسکتا ہے)۔ دوسرے رقیہ میں اللہ کی رضامندی کا پختہ ارادہ کرے وہ بھی نافع ہوتا ہے۔2تعویذ میں الفاظ کا اثر ہوتا ہے یا حسنِ اعتقاد کا ایک صاحب نے سوال کیا کہ حضرت تعویذ میں الفاظ کا اثر ہوتا ہے یا تعویذ لینے والے کے (عقیدے اور) خیال کا؟ فرمایا: دونوں کا تھوڑا تھوڑا اثر ہوسکتا ہے۔ اصل قاعدہ کی رو سے دونوں ہی چیزیں مؤثر ہیں۔ ایک صاحب نے عرض کیا کہ بعض عامل قوتِ خیالیہ سے مرض کو سلب کرلیتے ہیں فرمایا: یہ ایک مستقل فن ہے مگر اس میں خرابی یہ ہے کہ لوگ ایسے شخص کو بزرگ سمجھنے لگتے ہیں۔ اوراگر یہ عامل عامی شخص (یعنی جاہل) اور غیر محقق ہے تو یہ بھی اپنے کو بزرگ سمجھنے لگتا ہے۔ اس میں دین کے لیے بڑا فتنہ ہے اور آج کل انہی وجوہات کی بنا پر گمراہی کا دروازہ کھلا ہے۔1 تعویذ میں حقیقتًا مؤثر حقیقی قوتِ خیالیہ ہوتی ہے۔ کبھی عامل کی اور کبھی معمول کی (تعویذ لینے والے کی) باقی پڑھنا لکھنا تو اکثرقوتِ خیالیہ کے لیے معین ہوتا ہے۔2حضرت تھانوی ؒ کی ایک تحقیق