اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
ہمارا مقصود ضرور حاصل ہوگا تو ایسی حالت میں عاجزی ومحتاجگی کا اظہار کہاں؟ پس دنیا کے واسطے وظیفہ پڑھنا اور دنیا کے لیے دعا کرنا برابر نہیں۔ اگر کوئی دنیا کے واسطے دعا مانگے اور یوں کہے کہ اے خدا! مجھے سو روپے دے دیجیے، تو یہ جائز ہے، بلکہ اس میں بھی وہی ثواب ہے جو آخرت کے لیے دعا کرنے میں ہے، بشرطے کہ دعا ناجائز کام کے لیے نہ ہو کیوں کہ دنیا کے لیے ہر دعا جائز نہیں بلکہ جو شریعت کے موافق ہو وہی جائز ہے۔مثلاً کوئی شخص ناجائز ملازمت کے لیے دعا مانگے تو یہ جائز نہیں (البتہ جائز دعا مانگنے میں ثواب بھی ہے) اور دنیا کے واسطے وظیفہ پڑھنے میں کوئی ثواب نہیں۔1دعا اور وظیفہ کا فرق ایک صاحب کا خط آیا ہے انھوں نے دنیا کے کام کے واسطے وظیفہ دریافت کیا ہے۔ میں نے لکھ دیا ہے کہ دعا سے بڑھ کر کوئی وظیفہ نہیں۔ پھر فرمایا کہ عملیات میںایک دعویٰ کی سی شان ہوتی ہے اور دعا میں احتیاج ونیازمندی کی شان ہوتی ہے کہ حق تعالیٰ چاہیں گے تو کام ہوجائے گا اور عملیات میں یہ نیاز اور احتیاج نہیں ہوتا بلکہ اس پر نظر رہتی ہے کہ جو ہم پڑھ رہے ہیںاس کا خاصہ ہے کہ یہ کام ہو ہی جائے گا۔ مگر اس کے باوجود دعا کو لوگوں نے بالکل چھوڑ ہی دیا اور عملیات کے پیچھے پڑگیے۔ میں کہا کرتا ہوں کہ دعا کیا کرو۔ اللہ تعالیٰ سے کیوں مستغنی (بے نیاز ) ہوگیے۔ ایک اور بات بھی یاد رکھنے کے قابل ہے۔ اس کی طرف لوگوں کی نظر بہت ہی کم جاتی ہے وہ یہ کہ اوراد ووظائف دنیا کے کام کے واسطے پڑھو گے تو اس پر اجرو ثواب نہ ہوگا اور دعا اگر دنیا کے واسطے بھی ہوگی وہ بھی عبادت ہوگی۔ اور اس میں اجر وثواب ملے گا۔ 1عملیات وتعویذات اور دوا وعلاج کا فرق عملیات بھی دوا کی طرح ایک ظاہری تدبیر ہے۔ لیکن فرق یہ ہے کہ عملیات میں فتنہ ہے اور دوا میں فتنہ نہیں۔ وہ فتنہ یہ ہے کہ عامل کی طرف بزرگی کا خیال ہوتا ہے اور طبیب (ڈاکٹر) کی طرف بزرگی کا خیال نہیں ہوتا۔ عوام عملیات کو ظاہری تدبیر سمجھ کر نہیں کرتے بلکہ آسمانی اور ملکوتی چیز سمجھ کر کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ عملیات اور تعویذ گنڈوں کے متعلق عوام کے عقائد نہایت برے ہیں۔2