اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دوا اور تعویذ کے موثر ہونے میں عقیدے کا فساد اور اس کا علاج : بعض لوگ جو دوا (یا تعویذ وغیرہ) کرتے ہیں وہ اس کو ایسا مؤثر سمجھتے ہیں کہ خداتعالیٰ سے گویا کوئی مطلب ہی نہیں رہتا۔ اس سے شفا کی درخواست بھی نہیں کرتے۔ دوا کو تو مؤثر سمجھتے ہیں اور دعا کو کسی درجے میں مؤثر نہیں سمجھتے۔ مجھے تعجب ہوتا ہے ان لوگوں سے جو کہتے ہیں کہ یہ دوا بڑی قیمتی ہے اس کے اجزا بڑے عمدہ ہیں، یہ خالی نہ جائے گی ضرور اپنا اثر دکھائے گی۔ صاحبو! جن لوگوں نے ان اجزا اور دواؤں کی یہ خاصیت لکھی ہے وہ خود طب کی کتابوں میں خاصیت لکھنے کے بعد لکھتے ہیں: بِإِذْنِ خَالِقِہَا، بِإِذْنِ رَبِّہَا کہ خدا کی اجازت سے، اللہ کی اجازت سے (ان کا اثر ہوگا) (اور اگر نہ بھی لکھا ہو) یا ان کے لکھنے کا تم کو یقین نہ ہو تو مشاہدہ کرلیجیے کہ جب ناکامی کا وقت آجاتا ہے تو ساری دوائیں رکھی رہ جاتی ہیں بلکہ اطبا اور ڈاکٹر خود تعجب کرتے اور حیران رہ جاتے ہیں کہ کیا وجہ ہے کہ ہم نے کوئی کسر نہیں چھوڑی اور پھر بھی اثر نہیں ہوا۔ ایسا بھی دیکھا جاتا ہے کہ جو طبیب جس مرض کے علاج میں کافی کامل ہے اس کی موت اسی مرض میں ہوتی ہے۔حق تعالیٰ اس کا عجز اور تدبیر کا بے کار ہونا دکھلادیتے ہیں۔ اس لیے دوا ہو یا تعویذ وعمل اس پر ایسا عقیدہ رکھنا کہ ضرور اس میں تاثیر ہوگی صحیح نہیں۔ تاثیر ہوگی جب اللہ چاہے گا، ورنہ نہیں۔1تعویذ سے فائدہ نہ ہونے کی صورت میں عوام کے لیے ایک مفسدہ : بعض لوگوں کو تعویذ کے بارے میں عقیدہ میں غلو ہوتا ہے کہ ضرور نفع ہوگا اور اگر نہ ہوا تو اسمائے الٰہیہ سے غیر معتقد ہوجاتے ہیں۔ حالاں کہ تعویذ پر جو آثار مرتب ہوتے ہیں وہ منصوص نہیں اور نہ ان کا کہیں وعدہ ہے۔ یہ سب گڑبڑ جاہل عاملوں کی بدولت پیدا ہورہی ہے اس کی وجہ سے عوام کے عقائد بہت خراب ہورہے ہیں جن کی اصلاح کی سخت ضرورت ہے۔2کیسے شخص کو تعویذ نہ دینا چاہیے فرمایا کج فہم (یعنی کم عقل جاہل) کو تعویذ وغیرہ نہ دینا چاہیے۔ اگر کوئی اثر ظاہر نہ ہوا تو سمجھتا ہے کہ اسمائے الٰہیہ یا کلامِ الٰہی میں بھی تاثیر نہیں۔ حالاں کہ اس تاثیر کا نہ وعدہ کیا گیا ہے نہ دعویٰ۔ اور اس سے بھی بڑھ کر اگر اتفاق سے آیت یا حدیث سے کامیابی نہ ہوئی اور معمولی عملیات سے ہوگئی تو اس سے اور بھی عقیدے میں فساد ہوگا کہ معمولی عملیات کو قرآن وحدیث سے زیادہ بابرکت سمجھے گا۔3